اداکار اُسامہ جاوید حیدر بین الاقوامی ایوارڈ جیتنے والے سب سے کم عمر پاکستانی بن گئے

اداکار اُسامہ جاوید حیدر بین الاقوامی ایوارڈ جیتنے والے سب سے کم عمر پاکستانی بن گئے
اداکار و ہدایتکار عثمان مختار کی ہارر فلم ’گلابو رابی‘ کے اداکاراُسامہ جاوید حیدربین الاقوامی ایوارڈ جیتنے والے سب سے کم عمر پاکستانی بن گئے۔ یہ اعزاز انہوں نے بچورسٹ شارٹ کٹ سین فیسٹ کے بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتنے  کے بعد حاصل کیا۔

ہارر فلم 'گلابو رانی' میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اسامہ جاوید حیدر پاکستان کے سب سے کم عمر اداکار ہیں جنہوں نے اداکاری کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ایوارڈ جیتا ہے۔

یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد اسامہ جاوید حیدر نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے سنگ میلوں میں سے ایک ہے اور مجھے اس بات پر بہت فخر محسوس ہوا جب میں نے سنا کہ میں پاکستان میں بہترین اداکار کا بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کرنے والا سب سے کم عمر پاکستانی ہوں۔

اسامہ جاوید حیدر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیرئر کا آغاز 2010 میں بطور تھیٹر اداکار کیا جب وہ صرف 9 سال کے تھے۔ اس سے قبل وہ شارٹ فلموں میں نظر آ چکے ہیں۔ ان فلموں میں رشید اظفر شاہ کی ’گون‘، اقبال شاہ کی ’نو مور لو‘، اور صدام ملک کی ’غضنفر علی‘ شامل ہیں۔

انہوں  نے مزید کہا کہ ان کے بہت سے پروجیکٹس لوگوں کی توجہ حاصل نہ کر سکے اس لیے فلم گلابو رانی ان کے لیے بہت یادگار ہے اور اس کلاسک پروجیکٹ کا حصہ بننے پر وہ پوری ٹیم کے شکرگزار ہیں۔

خیال رہے کہ فلم گلوبو رانی کے اداکار اسامہ جاوید حیدر نے Bucharest Shortcut Cinefest میں بہترین اداکار کا بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

فلم کے ہدایتکار عثمان مختار نے انسٹاگرام پر اسامہ جاوید حیدر کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں یہ خبر دی ساتھ تھی کہ کس طرح نوجوان اداکار نے انہیں صرف اپنے کام، جذبے اور عزم سے حیران کر دکھایا۔

عثمان مختار نے کیپشن میں لکھا کہ مجھے اس بچے پر بہت فخر ہے۔ میں اس سے لاہور میں ایک شوٹ کے دوران ملا جہاں ہم نے ایک ساتھ ایک سین کیا تھا۔ اس بچے کا 9 منٹ کا مونولاگ دیکھ کر میں اس کی اداکاری سے بے حد متاثر ہوا اور اس کی پرفارمنس سے حیران رہ گیا۔ وہ ایک شاندار اور محنتی اداکار ہے۔ ہدایتکار و اداکار عثمان مختار نے اپنی فلم گلابو رانی کے اداکار اسامہ جاوید کو بین الاقوامی ایوارڈ جیتنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں خوب سراہا۔ عثمان مختار نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ اس فلم کے دوران اسامہ جاوید حیدر کینسر سے لڑ رہے تھے۔