میں امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا: عمران خان

میں امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی عوام نے ہی مجھے ملک کا چیف ایگزیکٹو بنایا، مجھے ان کے درمیان ہی جانا ہے۔ میں کبھی آنے والی امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا بلکہ ان کیخلاف عوام میں نکلوں گا۔ انہوں نے اتوار کے روز ملک گیر پرامن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نماز عشا کے بعد سڑکوں پر نکلے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو میں نے اسمبلی ہی توڑ دی تاکہ واپس عوام میں جائوں۔ تاہم مجھے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں کیونکہ میرا ایمان ہے کہ کوئی معاشرہ انصاف کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ میں عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے تسلیم کرتا ہوں۔

قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تاہم اس فیصلے پر مجھے افسوس ہوا کیونکہ سپریم کورٹ کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ڈپٹی سپیکر نے تحریک عدم اعتماد کیخلاف رولنگ کیوں دی؟ معزز جج صاحبان کو کم از کم وہ غیر ملکی دستاویز اور مراسلہ منگوا کر دیکھنا تو چاہیے تھا جس میں ملک میں ایک منتخب حکومت کو گرانے کی بات کی گئی تھی۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دی تھی۔ سپریم کورٹ کو بیرونی ممالک کے معاملے کو دیکھنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ہوٹلوں میں اراکین اسمبلی کو بند کرکے رکھا گیا۔ یہ کون سی جمہوریت ہے؟ کسی جمہوریت میں اس چیز کی اجازت دی جاتی ہے؟ رشوت دے کر کوئی خرید رہا ہے۔ رشوت لے کر کوئی بک رہا ہے۔ انصاف کے ادارے صرف تماشا دیکھ رہے ہیں۔ شریف برادران نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی تھی۔ آج ریزور سیٹوں والے بھی بک رہے ہیں۔ توقع تھی کہ سپریم کورٹ اس ضمیر فروشی اور ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی۔ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا لیکن مایوسی ہوئی۔ اراکین اسمبلی کی اس طرح خریدوفروخت تو کسی بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتی۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ میں عظیم ملک کا خواب دیکھتا تھا، یقین تھا کہ ایک نہ ایک دن پاکستان عظیم ملک بنے گا۔ ہم نے اگر اپنے بچوں کا مستقبل بچانا ہے تو ہمیں اس کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ ہمیں بچانے کیلئے کوئی باہر سے نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کی توہین ہے کہ کوئی غیر ملکی طاقت ہمیں حکم دے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو کو نہ ہٹایا تو اچھا نہیں ہوگا۔ امریکی آفیشل نے کہا کہ اگر عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو معاف کر دیا جائے گا۔ لیکن اگر اسے نہ ہٹایا گیا تو اس کا پاکستان کو نقصان ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اسی طرح رہنا ہے تو کیوں ہر سال 23 مارچ اور 14 اگست کا جشن مناتے ہیں؟ اگر دوسرے ملکوں کے ہی احکامات ماننے ہیں تو ہم آزاد کیوں ہوئے؟ ضروری ہے کہ ہم فیصلہ کریں کہ ہم ایک آزاد قوم بننا چاہتے ہیں یا ایک محکوم اور غلام قوم؟

ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ عمران خان کو نکالنا ہے، لیکن میں ان سے پوچھتا ہوں کیوں نکالنا ہےَ؟ میں نے آخر کون سا جرم کیا ہے؟ جرم یہ ہے کہ میرے باہر پیسے نہیں پڑے ہوئے اور میں کبھی کٹھ پتلی نہیں بن سکتا۔ فوج جمہوریت کی حفاظت نہیں کر سکتی، قومی اپنی خودداری کی حفاظت کرتی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے جس میں تمام ملکوں کیساتھ اچھے تعلقات ہوں۔