توشہ خانہ کیس, چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر

اپیل میں استدعا کی گئی  ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے۔ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کاحکم دیا جائے اور سزا کالعدم قراردیا جائے۔

توشہ خانہ کیس, چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر

توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان  کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  نے وکلاء خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔

رجسٹرار آفس کی جانب سے اپیل پر لگے اعتراضات دور ہونے کے بعد اپیل کو نمبر لگا دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کل اپیل مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

اپیل میں استدعا کی گئی  ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے۔ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کاحکم دیا جائے اور سزا کالعدم قراردیا جائے۔

اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ترجمان رؤف حسن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو  کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کو انتہائی بُرے حالات میں رکھا گیا ہے جو کسی بھی انسان کے لیے موزوں نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں میں اپنے اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

رؤف حسن کے مطابق  سالہ عمران خان کو جیل کی سی کلاس میں رکھا گیا ہے جہاں صرف نماز پڑھنے کے لیے چٹائی کی جگہ ہے اور وہ فرش پر بِچھے ایک گدّے پر سو رہے ہیں۔ دن کی روشنی بھی بہت کم ہے اور ایک پنکھا ہے لیکن گرمی کی لہر میں کوئی ایئر کنڈیشنر نہیں۔

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اسے انہیں ناگوار حالات میں رکھا جا رہا ہے جو کسی انسان کے لیے موزوں نہیں ہے لیکن ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ وہ اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بدعنوانی کے الزام میں تین سال کی قید کی سزا دیے جانے کے بعد ایک صدی پرانی اٹک جیل کے ایک چھوٹے سے سیل میں قید ہیں۔ انہیں دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 60 کلومیٹر دور مغرب میں واقع تاریخی شہر اٹک کے مضافات میں نوآبادیاتی دور کی جیل میں قید کیا گیا ہے۔

رؤف حسن نے بتایا کہ وکلا جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں گے اور ان سے پاور آف اٹارنی حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کریں گے۔

سابق وزیراعظم کے ترجمان نے اُمید ظاہر کی کہ وہ ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور فیصلہ معطل کر دیا جائے گا جبکہ نااہلی کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

رؤف حسن سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے جیل میں رہنے سے ان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئے گی۔ ’وہ عوامی لیڈر ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس اُن کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔‘

دوسری جانب گزشتہ روز اٹک جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ان کے وکیل نعیم حیدر کی ملاقات کرائی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں سی کلاس میں رکھا ہواہے۔ چھوٹا سا کمرہ دیا گیاہے جس میں اوپن واش روم ہے۔ عمران خان کو دیے گئے کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔

جرمانے کی عدم ادائیگی پرعمران خان کو مزید 6 ماہ کی قید بھگتنی ہوگی۔

فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اُسی شام مان پارک لاہوروالی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے بذریعہ موٹروے اسلام آباد لایا گیا تھا جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔