سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں توہین مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی میت ان کے گھر پہنچا دی گئی ہے۔ اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
آنجہانی پریانتھا کمارا کولمبو سے 33 کلومیٹر دور گنیمولا علاقے کے رہائشی تھے۔ ان کے لواحقین میں والدہ، بھائی، اہلیہ اور دو بیٹے شامل ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں پریانتھا کے بھائی وسنتھا کمارا کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستانی حکومت اس واقعے میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
اس موقع پر آنجہانی کے دوسرے بھائی کمالا سری سنتھا کمارا بھی موجود تھے جو فیصل آباد کی ایک فیکٹری میں ملازم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرا خاندن بھائی کی موت کے بعد ڈر چکے ہیں، ابھی واضح نہیں ہے کہ میں واپس ملازمت کیلئے پاکستان جائوں گا یا نہیں۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل کولمبو میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے باہر سول سوسائٹی کے افراد نے مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے، ٹی ایل پی پر پابندی اور آنجہانی پریانتھا کمارا کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کے مطالبات درج تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکن مینجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے:وزیراعظم
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں کام کر رہے سری لنکن مینجر کو زندہ جلائے جانے والے واقعے کو پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن قرار دیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا تھا کہ مشتعل گروہ کا سیالکوٹ میں ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن مینیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔
وزیراعظم نے لکھا کہ میں خود اس معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں۔ میں دو ٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔