جس طرح ہر علاقہ اپنی کسی مخصوص سوغات کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے تو اسی طرح خیبر پختونخواہ کا ضلع سوات ٹراوٹ مچھلی کی افزائش اور خوراک کے حوالے سے دنیا بھر میں اپنی لذت کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں بہتے ٹھنڈے پانی کے کناروں پر ٹراوٹ مچھلی کے سیکڑوں فارمز موجود ہیں۔
خیبرپختنخواہ کے ضلع سوات میں 26 اگست کو آنے والے سیلاب سے عثمان علی کی 30 کروڑ روپے مالیت کی ٹراوٹ لاکھوں مچھلیاں یا تو مر گئی ہیں یا پھربرساتی نالوں میں بہہ گئی ہیں۔
1992 سے ٹراوٹ مچھلیوں کے کاروبار سے منسلک بیالیس سالہ عثمان علی نے بتایا کہ میرے سر پر آنے والے مالی نقصانات کا خوف تلوار کی طرح لٹک رہا ہے۔ حالیہ سیلاب سے میرے 7 ٹراوٹ فارمز سیلاب میں بہہ گئے ہیں جس سے مجموعی طور پر مجھے 30 کڑور کا نقصان ہوا ہے۔
عثمان علی پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوات کے تحصیل بحرین میں ٹراوٹ فش فارم کا مالک ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیلاب سے ٹراوٹ مچھلیوں کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے، اس پریشانی کی وجہ سے انکی راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔
عثمان علی کہتے ہیں کہ میرے سات ٹراوٹ فارمز سوات کے مختلف علاقوں بشیگرام، بڈالئی، تین فارم مانیکال اور دو ٹراؤٹ فارم مدین میں واقع تھے، ان تمام تر فارمز میں مجموعی طورپر ایک لاکھ کلوگرام تک ٹراؤٹ مچھلی موجود تھی۔
سیلاب کے دوران مفت ٹراؤٹ مچھلی:
سیاحتی وادی بحرین سے تعلق رکھنے والے محمد ستار نے بتایا کہ سیلاب کے دوران ٹراوٹ کے تالابوں میں پانی داخل ہونے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا جس کے باعث کچھ فش فارم کے مالکان نے مچھلیاں کو بازاروں میں لا کر بیچنا شروع کردیا تھا جس کے نتیجے میں ٹراوٹ کی قیمت 1500 سو سے کم ہو کر 400 سے 200 روپے فی کلو تک ہوگئی تھی۔
محمد ستار نے بتایا کہ سیلاب کے دوران رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے مچھلیوں کی ترسیل نا ممکن ہوگئی تو بیشتر فش فارمز میں بچی مچھلیاں دیہاتیوں میں مفت بانٹ دی گئی تھیں۔
سیلاب کے دوران 1 ارب، 35 کروڑ اور 40 لاکھ کا نقصان:
محکمہ ماہی پروری سوات سے آر ٹی کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے سوات کے پانچ تحصیلوں میں 136 نجی اور دو سرکاری ٹراوٹ فارم مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، جبکہ 99 مزید فارم جزوی طور پر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب سے تحصیل مٹہ میں 159 فارم متاثر اور نقصان 70 کروڑ چالیس لاکھ روپے، تحصیل مدین میں 71 فارم و نقصان 55 کروڑ 80 لاکھ روپے، تحصیل بابوزئی میں 4 فارم و نقصان 80 لاکھ روپے، تحصیل خوازہ خیلہ میں 2 فارم و نقصان 40 لاکھ روپے اور تحصیل چارباغ میں 1 فارم و نقصان 10 لاکھ روپے ہے، سوات میں مجموعی طور پر ٹراوٹ فش فارم کو حالیہ سیلاب سے 1 ارب، 35 کروڑ اور 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
خیبر پختوںخوا کے محکمہ ماہی پروری کے مینگورہ میں متعین اسسٹنٹ ڈائریکٹر ابرار احمد نے بتایا کہ سوات میں ہر سال 1500 ٹن ٹراوٹ مچھلی پیدا ہوتی ہے، لیکن اس سال سیلاب سے 1000 ٹن مچھلی یا تو مر گئی ہے یا برساتی نالوں میں بہہ گئی ہے۔ اس نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو 35 کروڑ 30 لاکھ روپے اور ٹراوٹ مارمز و اراضی مالکان کو 1 ارب 17 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ابرار احمد کہتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے دیگر متعدد اضلاع میں ٹراوٹ مچھلی کی افزائش کے لئے بنائے گئے بیشتر فارم اس سال مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں سے اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ہونے والے نقصان کی مجموعی مالیت 2.5 ارب روپے سے بھی زیادہ ہے۔
شہزاد نوید پچھلے پانچ سال سے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں قومی اور بیں الاقوامی نشریاتی اداروں کے لئے کام کر رہے ہیں۔