جمعہ کو جرمن فٹبالر میسوت اوزل کی شادی کی تقریب میں شہ بالے ترکش صدر رجب طیب اردوغان تھے۔
گزشتہ سال فٹبال ورلڈ کپ سے پہلے ترکی سے تعلق رکھنے والے اوزل کی ترکی کے صدر اردوغان کے ساتھ تصاویر پر کافی ہنگامہ برپا ہوا۔ جرمنی میں تصاویر پر سامنے آنے والے ردِعمل کے بعد اوزل نے بین الاقوامی فٹبال سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔
اوزل کے مطابق انھیں 'نسل پرستی اور بے عزتی' کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آرسنل نامی فٹبال کلب کے 30 سالہ مِڈفیلڈر نے اپنی منگیتر اور سابق مِس ترکی امین گُلسے سے باسفورس کے کنارے واقع لگژری ہوٹل میں بیاہ رچایا۔
جوڑے نے سنہ2017 میں ڈیٹنگ شروع کی اور جون 2018 میں اپنی منگنی کا اعلان کیا۔ رواں سال مارچ میں اوزل نے اعلان کیا کہ انھوں نے ترکی کے صدر اردوغان کو اپنی شادی میں بطور شہ بالا مدعو کیا ہے جس کی وجہ سے ان کے ملک جرمنی میں ان پر بہت تنقید کی گئی۔
جرمن چانسلر انجیلا مارکل کی چیف آف سٹاف ہیلگے بران نے اس وقت بِلڈ اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ترکی کے صدر سے ملاقات پر ملنے والے ردِعمل کے بعد یہ بات افسوسناک ہے کہ اوزل نے اس قسم کا قدم اٹھایا۔
رپورٹس کے مطابق ترکی کے صدر اردوغان انتخابی مہم کے دوران ترکی میں اکثر سلیبریٹیز کی شادیوں میں شرکت کرتے ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں اوزل اس وقت ملک گیر تنازعے کی زد میں آئے جب 2018 میں روس میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ سے پہلے انھوں نے ترکی کے صدر کے ساتھ تصاویر اتروائیں۔ جرمنی میں کچھ لوگوں نے ان کی وفاداری پر سوالات اٹھائے۔
تنقید میں تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب دفاعی چیمپیئن جرمنی پہلے راؤنڈ میں ہار گیا۔ اس شکست کے بعد اوزل نے ایک لمبے بیان میں قومی ٹیم سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھیں نفرت آمیز پیغامات اور دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موسم گرما میں روس میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جرمنی کی مایوس کُن شکست کا الزام ان پر لگایا گیا۔
اوزل نے کہا کہ 'جب ہم جیتتے ہیں تو میں جرمن کہلاتا ہوں لیکن جب ہم ہارتے ہیں تو میں تارکِ وطن بن جاتا ہوں۔' ان کے مطابق ٹیم کی کامیاب تاریخ کے باوجود جس طرح کا سلوک ان کے ساتھ روا رکھا گیا، وہ اب 'جرمنی کی قومی ٹیم کی شرٹ مزید نہیں پہننا چاہتے'۔