اختیار ہے کہ ہم کسی بھی رکن کو نااہل کرسکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصل واڈا نااہلی کیس میں ریمارکس

اختیار ہے کہ ہم کسی بھی رکن کو نااہل کرسکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصل واڈا نااہلی کیس میں ریمارکس
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں اپنے نااہلی سے متعلق کیس  میں تحریری جواب جمع کرا دیا جس پر سماعت چار رکنی بینچ نے کی جس کی سربراہی چیف الیکش کمیشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔

وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے تحریری جواب اپنے  وکیل محمد بن محسن کے ذریعے الیکشن کمیشنن میں جمع کروایا جس میں وزیر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کو اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کرنا چاہیے تھا، فیصل واوڈا کے خلاف عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں ہے اور ان کی نااہلی کے حوالے سے جمع کرائی گئی درخواست میں  درخواست گزار نے مقررہ وقت میں بھی کوئی پٹیشن جمع نہیں کرائی۔

 

فیصل واڈا کے وکیل محمد بن محسن نے الیکش کمیشن کے چار رکنی بینچ کے سامنے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کے خلاف دائر درخواست کو  پٹیشن کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا ہے  اور قانونی تقاضوں کے مطابق درخواست گزار کو الیکشن ٹریبونل میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

 

فیصل واوڈا کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے  خلاف درخواست کی بنیاد اخباری خبریں ہیں، درخواست گزار نے فیصل واوڈا کے خلاف الزامات کے ثبوت جمع نہیں کروائے اور  درخواست گزار نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ درخواستیں کس قانون کے تحت دائر کی گئیں اور وزیر کے خلاف جمع کئے گئے شکایت غلط فہمی پر مبنی ہے اور ہم ان سے انکار کرتے ہیں۔ کیونکہ درج کی گئی  شکایت قابل سماعت نہیں لھذا اس کیس کو بند کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل ہاشم مندوخیل نے چار رکنی بینچ کے سامنے موقف اپنایا کہ فیصل واوڈہ نے الیکشن کے وقت غلط بیانی کی تھی اور دستاویزات جمع کراتے وقت وہ امریکی شہری تھے۔ جبکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ امریکی شہری ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ انھوں نے امریکی سفارتخانے کو فیصل واوڈا کی دہری شہریت کے بارے  میں لکھا تھا مگر انھوں نے جواب دیا کہ ہم تفصیلات فراہم نہیں کرسکتے، وکیل نے موقف اپنایا کہ فیصل واوڈا صرف اتنا بتادیں کہ الیکشن کمیشن میں دستاویزات جمع کرتے وقت وہ دہری شہریت رکھتے تھے کہ نہیں۔

دونوں وکیلوں کے دلائل سننے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ میرٹ کا معاملہ ہے اور ہم کیس کو اس طرح ناقابل سماعت قرار نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اختیار ہے کہ ہم کسی کو بھی شواہد کی بنا پر نااہل قرار دے سکتے ہیں۔  الیکشن کمیشن درخواست گزار کے ثبوتوں کا جائزہ لیگا جس کے بعد سماعت دو نومبر تک ملتوی کی گئی۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔