وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں دھمکی آمیز خط چیف جسٹس، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے شیئر کرنے کی منظوری دیدی گئی۔
ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، جس میں ملک کی موجودہ صورت حال پر غور کیا گیا اور وزیراعظم نے استعفے نہ دینے کا عزم دہرایا۔
یہ اہم ترین فیصلہ وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، وفاقی کابینہ نے اس کی متفقہ منظوری دے دی ہے۔ فیصلے کے تحت اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور چیف جسٹس سے دھمکی آمیز خط شیئر کیا جائے گا۔
یہ پہلا موقع ہوگا جبکہ کسی آفیشل سیکریٹ کو اہم شخصیات سے شیئر کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد دھمکی آمیز خط کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شبلی فراز نے بتایا کہ استعفے بزدل لوگ دیتے ہیں، وزیراعظم آخری لمحے اور موقع تک مقابلہ کریں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی صورت عالمی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دونگا اور نہ ہی ہار مانوں گا، میں آخری بال تک لڑوں گا۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نے اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ عسکری ڈیپارٹمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کی جارہی ہے، جب بھی اہم اجلاس بلاتے ہیں تو افواہوں کا بازار گرم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کوتبدیل کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی نہ سوچاہے، میں اپناکام آئین وقانون کے مطابق کرتارہوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دھمکی آمیز مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو بھی پیش کیاجائیگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مراسلہ چیئرمین سینیٹ سمیت تمام سربراہوں سے شیئر کیا جائیگا، جس میں امریکی سفارتکاروں کیساتھ پاکستان میں ملاقاتوں کی ساری تفصیلات ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے حقائق دیکھتے ہوئے ہی رولنگ دی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کس نے کہا کہ میں حکومت چھوڑ رہا ہوں؟ انہوں نے کہا کہ کسی طور پیچھے نہیں ہٹوں گا، میری حکومت کہیں نہیں جارہی، میں کابینہ اجلاس میں خط شیئر کرچکا ہوں۔