سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کی بحالی کو قانونی قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کی بحالی کو قانونی قرار دے دیا
سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان اور دو بین الاقوامی کمپنیوں کے مابین ریکوڈک کے منصوبے کی بحالی کو قانونی قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جمعہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان، انٹوفاگستا (PLC) اور بیرک گولڈ کارپوریشن کے مابین منصوبے کے معاہدے کو قانونی قرار دیا۔ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کر رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ اس صدارتی ریفرنس پر دیا جس میں سپریم کورٹ کے 2013 والے فیصلے پر رائے مانگی گئی تھی جس وقت سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ریکوڈک کے منصوبے کے تازہ عمل سے روک دیا تھا۔

13 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ ریکوڈک کے معاہدے کی تمام تفصیلات کو شفاف طریقے سے دیکھا اور پرکھا گیا ہے اور تمام معاملات قانونی طور پر درست پائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فارن انویسٹمنٹ بل 2022 اور اس میں کی گئی کوئی بھی ترمیم غیر آئینی اور غیر قانونی نہیں ہو گی۔ اگر بلوچستان اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی نے اس بل کو ایک مناسب طریقہ کار کے تحت پاس کیا ہو۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ تجویز کردہ بل نہ صرف ریکوڈک کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دے گا بلکہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دے گا۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ قانون اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے ذریعے سے بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ ریکوڈک کے منصوبے پر صدر عارف علوی کے سوال پر عدالت نے کہا کہ یہ قانون ہے کہ کسی بھی عوامی اثاثے پہ فیصلہ دینے کا اختیار ایک برابری اور مقابلے (بولی) کے طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے مگر یہ ایک عام قانون ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ قانون کوئی مستقل قانون نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے صوابدیدی قانونی اختیارات ہیں کہ وہ معدنیات کے معاملات پر بنائے گئے قوانین کو تبدیل کر سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے اس منصوبے کے فیصلے کی منظوری دی ہے اور وزیراعظم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے منصوبے کے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر معاہدے کی شرائط و ضوابط کو طے کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ دونوں بین الااقوامی کمپنیاں عالمی اور پاکستان کے مقامی ماحولیاتی قوانین کا خیال رکھیں گی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اس منصوبے میں کام کرنے والے مزدوروں کی تنخواہ اور باقی حقوق کا بین الاقوامی قوانین کے مطابق خیال رکھا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ بیرک کمپنی کی قانونی ٹیم نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ منصونے پر کام کرنے والے مزدوروں کی تنخواہ وغیرہ کے معاملات پر انٹرنیشنل اور پاکستان کے ریاستی قوانین کا خیال رکھا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بلوچستان حکومت کی صوبے کے وسائل کے تحفظ اور اقتصادی خود مختاری کے لیے کی گئی کوششوں اور لگن کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اصل معاہدہ 2006 میں کینیڈا کی بیرک گولڈ کپمنی، چلی کی اینٹوفاگستا کمپنی اور بلوچستان کی حکومت کے مابین طے پایا تھا جس کے مطابق بیرک گولڈ اور اینٹوفاگستا میں سے ہر کمپنی کو 37.5 فیصد جبکہ بلوچستان حکومت کو 25 فیصد حصہ دیا گیا تھا۔