ملک کو اس وقت ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ حکومت نے حال ہی میں عالمی بانڈ کی ادائیگی کر دی ہے۔ یہ درست ہے کہ ہماری برآمدات بڑھ نہیں رہیں اور درآمدات کو مسلسل کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں کاروباری لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کا انحصار خام مال پہ ہوتا ہے جس کی درآمد کو حکومت مسلسل کم کرنے پہ زور ڈال رہی ہے۔ اس سے شرح نمو رواں سال کے لیے بھی کم رہے گی اور قیمتیں بڑھیں گی مگر اس سب کا ڈیفالٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کہنا ہے فرائیڈے ٹائمز کے چیف ایڈیٹر نجم سیٹھی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ اسحاق ڈار کی یہ کامیابی ہے کہ چین نے پاکستان کو کہا ہے کہ آپ ہماری طرف سے بے فکر ہو جائیں، ہم آپ سے قرض واپس کرنے کو بالکل نہیں کہہ رہے۔ اسی طرح سعودی عرب نے پہلے 2 ارب ڈالر کی وصولیاں مؤخر کر دیں اور اب پاکستان کو 3 ارب ڈالر دے رہا ہے۔ کچھ خلیجی ممالک بھی اپنی وصولیاں مؤخر کر رہے ہیں۔ تاہم اسحاق ڈار کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری ڈیڈلاک کو ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ جب تک پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام شروع نہیں ہو جاتا تب تک غیر یقینی صورت حال جاری رہے گی اور اکانومی پر دباؤ برقرار رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مابین چھوٹے لیول پر تو رابطہ پہلے بھی ہو رہا تھا مگر اب ہائی لیول مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور صدر مملکت عارف علوی کے مابین دو سے تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں جن میں عارف علوی کا مطالبہ ہے کہ ہم دھرنے وغیرہ ختم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہیں اور آپ الیکشن کروانے کے لیے کوئی ایسی تاریخ دے دیں جو ہمارے لیے قابل قبول ہو۔ اسحاق ڈار نے صدر علوی سے کہا ہے کہ عمران خان کو سمجھائیں کہ معیشت پر پراپیگنڈا کرنا بند کر دیں، ڈیفالٹ والی افواہوں سے عالمی سطح پہ ملک کو مشکلات پیش آتی ہیں۔
دوسری بات یہ کہ پی ٹی آئی کو چاہئیے کہ پارلیمنٹ میں واپس آ جائے اور وہاں بیٹھ کر آئندہ الیکشن سے متعلق معاملات طے کیے جائیں۔ تیسری بات یہ کہ نواز شریف واپس آ رہے ہیں، اس دوران انہیں عدالتوں میں پیش ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع ملنا چاہئیے اور اس دوران چور چور کا شور نہیں اٹھنا چاہئیے۔ بدلے میں حکومت بھی توشہ خانہ کیس، الیکشن کمیشن کیس اور توہین عدالت کیس میں عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے زیادہ زور نہیں ڈالے گی۔ نجم سیٹھی نے بتایا کہ فوری طور پر اس بات چیت سے کسی بریک تھرو ملنے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اگلے ایک دو ماہ تک پاکستان نہیں آئیں گے۔ اگر عمران خان کے ساتھ معاملات طے پا جاتے ہیں تو پھر وہ اپریل تک واپس آ سکتے ہیں۔ لیکن جب تک عمران خان کو پوری طرح شکست نہیں ہو جاتی وہ پارلیمنٹ میں واپس نہیں جائیں گے اور حکومت کے خلاف بولتے رہیں گے تو ایسی صورت میں نواز شریف نہیں آئیں گے۔ پہلے جب عمران خان کے خلاف کوئی کیس عدالتوں میں آتا تھا تو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عدلیہ پہ پریشر ہوتا تھا مگر اب اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ گئی ہے اور عدلیہ اپنے طور پر فیصلے کرے گی۔ گھڑیوں والے کیس میں سب کچھ بے نقاب ہو گیا ہے اور عدلیہ بھی اب چاہے گی کہ وہ خود پر لگا تعصب کا لیبل کسی صورت اتارنے میں کامیاب ہو۔ اس لیے اب عدالتوں سے عمران خان کو راتوں رات کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی کی میزبانی میں 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔