بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد لینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد لینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ غریبوں کے لیے شروع کیے گئے پروگرام سے وظیفہ لینے والے گریڈ 17 اور اس سے زائد کے افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہائی پسماندہ طبقے کی مدد کے اس سوشل پروگرام میں گریڈ 17 اور اس سے زائد کے 2 ہزار 5 سو 43 افسران نے اپنا اندراج کروا رکھا تھا جنہیں اب نکال دیا گیا ہے اور سماجی تحفظ کے نیٹ ورک نے ان افسران کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کر دی ہے۔

اس ضمن میں بی آئی ایس پی نے صوبائی چیف سیکریٹریز اور وفاق وزارتوں کو خط تحریر کیا ہے جن کے افسران نے اپنا اندراج انکم سپورٹ پروگرام میں کروا رکھا تھا اور انہیں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بتایا کہ مستقبل میں اس قسم کی بے ضابطگیوں سے بچنے کے لیے حکومت کے احساس پروگرام کے تحت مناسب اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ دوسری جانب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ حاصل کرنے والے سرکاری افسران میں سب سے زیادہ تعداد سندھ سے تعلق رکھتی ہے اور گریڈ 17 یا اس سے زائد کے ایک ہزار ایک سو 22 افسران بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

سرکاری افسران کی دوسری بڑی تعداد بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے جہاں 7 سو 41 افسران نے خود کو غربت مٹاؤ پروگرام کے لیے درج کروا رکھا تھا۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے 4 سو 3 جبکہ پنجاب کے ایک سو 37 افسران انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ حاصل کرتے تھے۔

اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں وفاقی حکومت کے 62 افسران، پاکستان ریلویز کا ایک افسر، آزاد کشمیر کے 22، گلگت بلتستان کے 49 افسران بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو مستحق ظاہر کر رکھا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ خود بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران بھی اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے ایک فرانزک ڈیٹا اینالسز کے ذریعے ایسے 8 لاکھ 20 ہزار ایک سو 65 افراد کا سراغ لگایا ہے جو مستحق نہ ہونے کے باوجود مالی مدد حاصل کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت ان افراد کو اس پروگرام سے خارج کررہی ہے اور یہ عمل ہر سال کیا جائے گا تاکہ ہر ایسے فرد کو پروگرام سے خارج کیا جائے جو مالی لحاظ سے مستحکم ہے اور فنڈز مزید مستحق لوگوں تک پہنچائے جائیں۔

واضح رہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جولائی 2008 میں متعارف کروایا گیا تھا جو پاکستان میں خواتین کے لیے سماجی تحظ کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے اور 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق اس سے فائدہ اٹھانے والے افراد کی تعداد 54 لاکھ تھی۔