ممتاز قانونی ماہرین جسٹس (ر) رشید اے رضوی، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، جسٹس (ر) شاہ خاور اور ماہر قانون سلمان اکرم راجہ کے مطابق عدالت نے عمران خان کے ساتھ بہت نرمی دکھائی اور انہیں معاملے کی سنگینی کا بار بار احساس دلایا مگر انہوں نے موقع ضائع کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ''آج شاہ زیب خانزادہ'' میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ عدالت کا رویہ عمران خان کے ساتھ نرم تھا اور انہیں موقع بھی دیا گیا مگر بدقسمتی سے ان کا جواب قانونی نہیں سیاسی فیصلہ لگتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بار بار بتایا کہ آپ کا معاملہ کریمنل توہین عدالت کا ہے اور یہ سب سے سنگین نوعیت کی توہین عدالت سمجھی جاتی ہے۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1567967893756821511?s=20&t=lFvs_i7IorwkCzs8DFIZIw
ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب عدالت بادی النظر میں اپنا نظریہ بنا لیتی ہے کہ جو کہا گیا وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے تو پھر اس وقت بہترین عمل تو یہی ہوتا ہے کہ معاملے کو اختتام کی جانب لے کر جایا جائے لیکن عمران خان کی قانونی ٹیم کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا۔ عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ اپنے بیان پر معافی مانگیں یا ندامت کا اظہار کریں لیکن ان کو قانونی نہیں بلکہ سیاسی مشورے دیئے گئے۔
جسٹس (ر) رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ میں پہلے دن سے یہی بات کہہ رہا ہوں کہ عدالت نے ماضی کی طرح عمران خان کیساتھ بڑا نرم رویہ اختیار کیا۔ لیکن عمران خان شاید اس سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1567954343579500544?s=20&t=AD81VTG7wrp_dg4RyhtulQ
پروگرام کے دوران اپنا قانونی نقطہ نظر بتاتے ہوئے جسٹس (ر) رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کے وکلا ان کو ایسے مشورے دے رہے ہیں بلکہ یہ ان کے اپنا ذاتی فیصلہ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے عدالت سے معاملے پر معافی مانگنے کی بجائے عذر پیش کیا۔