معروف صحافی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خان نے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر بہت پریشر ڈال دیا ہے اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔ اب اسٹیبلشمنٹ کو سوچنا پڑ رہا ہے کہ کس طریقے سے بات آگے بڑھائی جائے۔ خان صاحب کی مقبولیت ایسی ہے اور اداروں کے اندر ان کی سپورٹ ہے۔ عدلیہ کے اندر بھی آپ ان کو نااہل کرا کر سسٹم سے آؤٹ نہیں کر سکے۔ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان کے حوالے سے اپروچ نرم ہے۔ میرا نہیں خیال کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کے خلاف کوئی سخت فیصلہ لے گی۔ وہ بھی کوئی راستہ نکالیں گے اور عمران خان بھی۔ اگر پھر بھی کوئی راستہ نہ نکلا تو سپریم کورٹ راستہ نکال دے گی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان اور نواز شریف کے لئے برابر کھیل کا میدان دے گی۔ اس پلان پر اب کام شروع ہو چکا ہے۔ اسحاق ڈار واپس آئیں گے اور نواز شریف بھی واپس آئیں گے۔ نوازشریف واپس آ کر جیل نہیں جائیں گے۔ الیکشن کا اعلان ہو جائے گا۔ جنوری میں الیکشن ہوں گے۔ اس حکومت کی چھٹی ہو جائے گی اور نگران حکومت نیا آرمی چیف لگائے گی۔ الیکشن کا اعلان ہونے سے قبل پنجاب میں حکومت دوبارہ (ن) لیگ کو دے دی جائے گی۔ عمران خان کے سر پر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے تلواریں لٹکی رہیں گی مگر استعمال نہیں ہوں گی۔ نگران حکومت عمران خان، نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے بنے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پس پردہ امریکہ کی گود میں بیٹھنے کے لئے بھی تیار ہو گئے ہیں۔ عمران خان کا امریکہ مخالف بیانیہ ختم ہو گیا ہے۔ فواد چودھری امریکی سفارت خانے میں اپنی حکومت گرانے پر امریکہ کو گالیاں دینے تو نہیں گئے تھے۔ فواد چودھری نے بتایا ہوگا کہ سیاست الگ چیز ہے، سیاست میں پراپیگنڈا کرنا پڑتا ہے حقیقت میں تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو سمجھائیں کہ ہم نہ ہی اسٹیبلشمنٹ مخالف ہیں اور نہ امریکہ مخالف۔ حکومت سے جاتے وقت ہمیں بیانیے کی ضرورت تھی جو ہم نے بنا لیا ورنہ ہم امریکہ کے مخالف نہیں ہیں۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس ملک کی کوئی جماعت بھی امریکہ مخالف نہیں ہے بشمول جے یو آئی کے۔ جب وقت آئے گا تو جے یو آئی بھی لائن میں کھڑی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبشلمنٹ اس وقت مشکل صورت حال میں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو مجبوری کے تحت نکالا مگر اس کے بعد بھی خان صاحب کی پاپولر سپورٹ ختم نہیں ہو رہی، نااہلی کے ساتھ وہ نواز شریف کو ختم نہیں کر سکے تو عمران خان کو کیسے ختم کریں گے۔ عمران خان اگر دو تہائی اکثریت کے ساتھ واپس آ جاتے ہیں تو یہ اسٹیبلشمنٹ کے لئے بھی پریشانی کا باعث ہوگا اور (ن) لیگ کے لئے بھی۔ اسٹیبلشمنٹ کے لئے آرام دہ صورت حال یہی ہے کہ آئندہ کی حکومت اتحادی حکومت ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کل اگر فوج سے معافی مانگ لیتے ہیں تو زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔