”ننکانہ تنازع“ کی وجہ بننے والے کیس کی عدالت میں سماعت

”ننکانہ تنازع“ کی وجہ بننے والے کیس کی عدالت میں سماعت
سکھ سے مسلمان ہونے والی نو مسلم لڑکی عائشہ (سابقہ جگجیت کور) کی عمر کا تعین کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے اسے 10 دن کے لیے دارالامان بھجوا دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی نے لڑکی کے بھائی منموہن سنگھ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر لڑکی عائشہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالتی حکم پر لڑکی کی اپنے بھائی منموہن سے کمرہ عدالت میں ملاقات کروائی گئی، لڑکی کے بھائی نے ملاقات کے بعد عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میری بہن دباؤ میں ہے تھوڑا وقت دیا جائے ۔

اس پر جج نے نو مسلم لڑکی سے استفسار کیا کہ بھائی کی ملاقات میں کیا معاملہ طے پایا ہے، لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ بھائی واپس جانے کے لیے اصرار کرتے رہے مگر میں واپس نہیں جانا چاہتی۔

اس موقع پر عدالت میں درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جگجیت کور کو ملزم حسان نے اغوا کیا، ملزم کے خلاف ننکانہ صاحب میں اغوا کا مقدمہ درج ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے کم عمر سکھ لڑکی جگجیت کورکو زیادتی کی نیت سے اغواء کیا، جبکہ بہن جگجیت کور کی عمر ساڑھے 15 سال ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علاقہ مجسٹریٹ ننکانہ صاحب کو جگجیت کورکی عمرکا تعین کرنے کی درخواست دے رکھی ہے،تاہم وہ درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کر رہے۔

درخواست گزار وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ جگجیت کورکی عمرکا تعین کرنے کے لیے میڈیکل کروانے کا حکم دے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ننکانہ میں  مشتعل ہجوم نے گرودوارہ ننکانہ صاحب کے باہر تقریباً چار گھنٹے تک مظاہرہ اور احتجاج کیا تھا۔ اس واقعے کی وائرل ویڈیو میں عمران چشتی کو مشتعل ہجوم کے ساتھ سکھ برادری کو دھمکیاں دیتے دیکھا جا سکتا تھا۔ جسے بعدازں گرفتار کر لیا گیا تھا۔