سردی کے آتے ہی بعض لوگ کیوں اداس ہو جاتے ہیں؟

سردی کے آتے ہی بعض لوگ کیوں اداس ہو جاتے ہیں؟
وطن عزیز میں آج کل شدید سردی ہے۔ دھند کا راج بھی جاری ہے۔ شدید سردی میں کاروبار زندگی تو جاری رہتا ہے البتہ صحت کے معاملے میں لوگوں کی شکایات میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں عام طور پر چھاتی (سانس) کی بیماریوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے، جبکہ دل کے مریضوں میں بھی بیماری بگڑنے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس موسم میں عام طور پر ہسپتالوں میں جو زیادہ تر مریض آتے ہیں، ان کی علامات جسم میں درد، جوڑوں میں کچھاؤ اور اداسی شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ آنے والے مریضوں میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں۔

طبی اصطلاح میں ان علامات کو SAD یعنی Seasonal Affective Disorder کہا جاتا ہے۔ یہ مرض سردیوں کے موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی علامات میں اداسی، رونے کو دل کرنا، کسی کام میں دل نہ لگنا، جسم میں درد، جوڑوں یا پٹھوں میں کچھاؤ، ننید کا کم زیادہ ہو جانا یا بالکل ہی نہ آنا، مایوسی، چڑچڑا پن، بے چینی (انگزائٹی) وغیرہ شامل ہیں۔ SAD کی علامات گرمیوں اور خزاں کے موسم میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اس کی شرح وطن عزیز میں کم ہے۔ خواتین میں یہ علامات مردوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہیں۔

اب یہ مرض اور اس کی علامات کی وجہ کیا ہے؟ اس کے متعلق ابھی تک کوئی واضح بات نہیں کی جا سکتی۔ سردیوں میں ان علامات کی بنیادی وجہ سورج کا کم یا نہ نکلنا ہے۔ کم دھوپ کی وجہ سے ہمارے جسموں کا انٹرنل کلاک ( Circadian Rhythm) ڈسٹرب ہو جاتا ہے جو کہ ان علامات کا باعث بن جاتا ہے۔ ہمارے موڈ کو کنٹرول کرنے والا کیمائی مادہ (Neurotransmitter) Serotonin بھی اس موسم میں کم ہو جاتا ہے جو کہ SAD کا باعث بنتا ہے۔ کم دھوپ کی وجہ سے دوسرا کیمیائی مادہ (Neurotransmitter) Melatonin بھی کم بنتا ہے جو کہ ہمارے موڈ اور سونے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ سردیوں میں کم دھوپ کی وجہ سے Vitamin-D بننا کم ہو جاتا ہے جو کہ SAD علامات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

اب ان علامات سے کیسے بچا جائے؟ اس کا علاج عام طور پر ڈاکٹر یہی بتاتے ہیں کہ موسم سرما میں جب بھی سورج نکلے، کم از کم آدھے گھنٹے تک لازمی دھوپ میں بیٹھیں۔ دھوپ میں بیٹھنا ابھی تک اس مرض کا سب سے بہترین اور مؤثر ترین طریقہ علاج ہے جو کہ وطن عزیز سمیت پوری دنیا میں رائج ہے۔ تو سردیوں میں جیسے ہی سورج نکلے فوراً دھوپ میں بیٹھ جائیں۔ ایسا کرنے سے کچھ ہی لمحوں کے بعد آپ خود کو تازہ دم محسوس کریں گے۔

اس کے علاوہ خود کو مصروف رکھنا، مطالعہ کرنا، باغبانی کرنا، ان ڈور یا آؤٹ ڈور گیمز میں حصہ لینا، مذہب کی جانب مائل ہونا بھی SAD کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کیا جائے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر دھوپ میں بیٹھنے یا اوپر بیان کردہ طریقوں سے علامات میں کمی واقع نہیں ہو رہی تو فوراً کسی اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ اچھے ماہر نفسیات سے کاؤنسلنگ حاصل کرکے بھی اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ایک بات واضح رہے کہ SAD کی علامات صرف اور صرف ایک سیزن سے مشروط ہوتی ہیں۔ یعنی اگر سردیوں کے موسم میں آپ کو SAD کی علامات محسوس ہو رہی ہیں تو موسم سرما کے اختتام پر یہ علامات خود بخود ختم ہو جانی چاہئیں۔ یہی شرائط موسم گرما و خزاں کے دوران پیدا ہونے والے SAD کی علامات پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔ اگر سیزن کے اختتام پر بھی آپ میں یہ علامات برقرار رہتی ہیں تو لازماً ماہر نفسیات سے رجوع کریں تاکہ اس بے قاعدگی کا بروقت علاج ممکن ہو سکے۔

مضمون نگار ڈاکٹر ہیں اور سر گنگارام ہسپتال لاہور میں آرتھوپیڈک سرجری کی ٹریننگ کر رہے ہیں۔