'گزشتہ تین برسوں میں تعلیمی اداروں پر 1  ہزار سے زائد حملے ہوئے'

'گزشتہ تین برسوں میں تعلیمی اداروں پر 1  ہزار سے زائد حملے ہوئے'
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت لڑکے اور لڑکیوں کو  تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے تاہم گزشتہ تین برسوں میں ملک بھر میں تعلیمی اداروں پر ایک ہزار سے زائد حملے کیے گئے۔

عالمی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (آئی آئی یو آئی) خواتین کیمپس میں پارلیمنٹرینز کمیشن فار ہیومن رائٹس (پی سی ایچ آر) کے تعاون سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے سلسلے میں قومی سیمینار منعقد کہا گیا۔

یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی عیسیٰ مہمان خصوصی تھے جب کہ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت سید محمد انور، وزیر سیفران محمد طلحہٰ محمود اور وفاقی محتسب کشمالہ خان نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب کے دوران اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان کے آئین میں انسانی حقوق کو بنیادی حقوق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ آرٹیکل 25 لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو تعلیم کا حق دیتا ہے۔ تین سالوں میں پاکستان کے تعلیمی اداروں پر ایک ہزار سے زائد حملے کیے گئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام ایک جامع اور ایسا مذہب ہے جس میں کسی انسان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔ قرآن پاک کے مطابق مرد، عورتوں کے محافظ ہیں تاہم جاہل مرد ہی عورتوں پر تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام انسانیت کو ذات پات، مذہب اور رنگ کی تفریق کے بغیر عزت، آزادی اور انصاف دینے کی بہترین مثال ہے۔

اس موقع پرپی سی ایچ آر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد شفیق چوہدری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلیریشن اب بھی اتنا ہی قابل عمل اور ضروری ہے جتنا کہ 1948 میں اس دن تھا جب اقوام متحدہ نے  اسے منظور کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے اور تعلیمی ادارے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے شعور و آگاہی پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلیریشن ایک جامع مسودہ ہے جسے آئین پاکستان میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا ہے کہ گھریلو تشدد سے متعلق قوانین میں اسلامی تعلیمات کے خلاف کوئی شق نہیں ہے۔گھریلو تشدد غیر اخلاقی اور غیر انسانی فعل ہے جسے ختم ہونا چاہیے، انسانی حقوق اور اسلام ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں، اسلام میں گھریلو تشدد ممنوع ہے جبکہ یہ تعلیم دیتا ہے کہ خواتین کے ساتھ خوش اخلاقی اور احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔

وفاقی وزیر سیفران کا کہنا تھا کہ اسلام امن اور خوشحالی کا مذہب ہے جو خواتین کو آزادی اور وقار فراہم کرتا ہے۔ ملک میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔