سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے مؤقف بیان کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ آج رونامہ دنیا اور دنیا نیوز کی ویب سائٹ پر ن لیگی خواتین ممبران کی اسمبلی میں کارکردگی کے حوالے سے ایک گمراہ کن خبر شائع کی گئی۔ جو خبر کم اور حاسدین کے دل کا غبار زیادہ معلوم ہو رہی تھی، میں رپورٹر کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا رہی ہوں۔
آج رونامہ دنیا اور دنیا نیوز کی ویب سائٹ پر ن لیگی خواتین ممبران کی اسمبلی میں کارکردگی کے حوالے سے ایک گمراہ کن خبر شائع کی گئی جو خبر کم اور حاسدین کے دل کا غبار زیادہ معلوم ہو رہی تھی. میں رپورٹر کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا رہی ہوں@dunyanews@nayadaurpk_urdu pic.twitter.com/u1m3maRg3x
— Hina Butt (@hinaparvezbutt) February 11, 2020
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ میرا پنجاب اسمبلی میں بزنس سب سے زیادہ ہے اور یہ صاحب فرما رہے ہیں کہ میری اسمبلی میں کارکردگی صفر ہے۔ دنیا نیوز کو اس برائے نام رپورٹر کے خلاف فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے۔ میں اس رپورٹر کو چیلنج کرتی ہوں اور اسمبلی میں اس کے خلاف تحریک استحقاق لا رہی ہوں۔
میرا پنجاب اسمبلی میں بزنس سب سے زیادہ ہے اور یہ صاحب فرما رہے ہیں کہ میری اسمبلی میں کارکردگی صفر ہے۔ @DunyaNews کو اس برائے نام رپورٹر کے خلاف فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے۔میں اس رپورٹر کو چیلنج کرتی ہوں اور اسمبلی میں اس کے خلاف تحریک استحقاق لا رہی ہوں pic.twitter.com/RkdJIBWLeL
— Hina Butt (@hinaparvezbutt) February 11, 2020
حنا پرویز بٹ کا کہنا ہے کہ دنیا نیوز کے رپورٹر نے کارکردگی کے حوالے سے اسمبلی ریکارڈ سے استفادہ کیا اور نہ ہی ممبران سے پوچھنے کی زحمت گوارا کی، یوں لگا کہ کسی نے ان کے کان بھرے اور انہوں نے اس کی خبر بنا دی۔ میں اس من گھڑت، بے بنیاد اور گمراہ کن رپورٹ کو مسترد کرتی ہوں۔
دنیا نیوز کے رپورٹر نے کارکردگی کے حوالے سے اسمبلی ریکارڈ سے استفادہ کیا اور نہ ہی ممبران سے پوچھنے کی زحمت گوارا کی، یوں لگا کہ کسی نے ان کے کان بھرے اور انہوں نے اس کی خبر بنادی. میں اس من گھڑت، بے بنیاد اور گمراہ کن رپورٹ کو مسترد کرتی ہوں.@DunyaNews @nayadaurpk_urdu
— Hina Butt (@hinaparvezbutt) February 11, 2020
انہوں نے مزید کہا کہ میں شہرت کو نقصان پہنچانے اور جھوٹے پروپیگنڈا کے خلاف اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کراؤں گی اور صحافی برادری سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ حقائق کا جائزہ لیں اور کسی سے منسوب سنی سنائی بات پر یقین کرنے سے پہلے مؤقف لے لیا کریں۔
واضح رہے کہ دنیا نیوز نے یہ خبر شائع کی تھی کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے خواتین ایم پی ایز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دنیا نیوز نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان کی مایوس کن پارلیمانی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان کی تعداد اس وقت پنجاب اسمبلی میں 30 ہے لیکن ان میں سے چند ہی فعال ہیں جن میں ذکیہ شاہنواز، عظمیٰ بخاری، مہوش سلطانہ، تہیہ نون، کنول پرویز، گلناز شہزادی، حسینہ بیگم، رخسانہ کوثر، رابعہ فاروقی، سنبل ملک، زیب النسا اعوان، عنیزہ فاطمہ شامل ہیں جبکہ غیر فعال خواتین میں عشرت اشرف، سعدیہ ندیم ملک، ثانیہ عاشق، اسوہ آفتاب، صبا صادق، سیدہ عظمیٰ قادری، ربیعہ نصرت، راحت افزا، منیرہ یاسمین ستی، خالدہ منصور، رابعہ احمد بٹ، فائزہ مشتاق، بشریٰ انجم بٹ، سمیرا کنول، راحیلہ خادم اور نفیسہ امین شامل ہیں۔
صبا صادق کی طرف سے کبھی اسمبلی بزنس نہیں آیا نہ ہی پارٹی کے کسی پروگرام میں شامل ہوتی ہیں، ن لیگ کی جانب سے انہیں قانون ساز کمیٹی کی ممبر بھی بنایا گیا مگر اس میں بھی یہ غیر فعال ہی ہیں، اسی طرح راحیلہ خادم پارٹی کے پروگرامز میں کبھی کبھار ہی تشریف لاتی ہیں، اسی طرح حنا پرویز بٹ کی اسمبلی بزنس میں پارٹی کے حوالے سے صفر کارکردگی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکثر لیگی خواتین اجلاسوں کے موقع پر حاضری لگا کر چلی جاتی ہیں اب ان کی بھی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ن لیگ کی قیادت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جو بھی ممبر بنے گی اسے اس کی سیاسی کارکردگی کی بنیاد بنایا جائے گا۔