ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے مبینہ ملزم کا قتل، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا

ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے مبینہ ملزم کا قتل، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا
ننکانہ صاحب میں مشتعل افراد کی جانب سے توہین مذہب کے مبینہ ملزم کو تھانے سے نکال کر تشدد کر کے ہلاک کردیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے واقعےکا نوٹس لے لیا۔

یہ افسوسناک واقعہ ننکانہ صاحب کے علاقے وار برٹن میں  پیش آیا جہاں ملزم توہین مذہب اور سابقہ بیوی کی تصاویر لگا کر جادو ٹونے کے الزام میں تھانہ وار برٹن میں بند تھا۔ 2 سال جیل کاٹنے کے بعد واپس آیا تھا۔ سینکڑوں مشتعل افراد نے تھانے پر حملہ کیا۔ دو افراد نے تھانے کا دروازہ پھلانگ کر اس کو کھولا جس کے بعد متعدد افراد تھانے میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کرنے لگے۔ جیل میں بند ملزم  کو نکال کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور ہلاک کر دیا جبکہ لوگوں کی جانب سے کئے گئے حملے پر تھانے کا ایس ایچ او دیگر ملازمین سمیت جان بچا کر بھاگ گئے۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1624356444345696261?s=20&t=XSDMpnR6H4-cAnsGtFdjmw

آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی ننکانہ سرکل نواز ورک اور ایس ایچ او واربرٹن فیروز بھٹی کو معطل کردیا۔

پنجاب پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے ذمہ داروں جبکہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب کے خلاف سخت محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے تھانہ واربرٹن واقعےکی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئےکہا ہےکہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا؟ قانون کی حاکمیت کو یقینی بنانا چاہیے۔ کسی کو قانون پر اثر انداز ہونےکی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا ہےکہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے۔ امن وامان کو ہر صورت مقدم رہنا چاہیے۔

علاوہ ازیں، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے واقعے پر آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔محسن نقوی نے ہدایت کی ہےکہ واقعےکی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔