وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمرشل بینکوں کے اثاثوں کواستعمال کرنے یا قبضہ میں لینے کے متعلق افواہوں کو بے بنیاد اورمن گھڑت قراردے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے کسی اقدام کا ارادہ نہیں رکھتی اور اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے پہلے بیان دیا تھا کہ بیرونی زرمبادلہ کے اثاثہ جات میں وہ رقوم بھی شامل ہوتی ہیں جو سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں میں پڑی ہوتی ہیں، کرنسی کے اثاثوں کو شمار کرتے وقت یہ اصول مد نظر رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ 'خاص عناصر' نے ان کے بیان کوتروڑمروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، یہ وہی عناصر ہیں جنہوں نے اس ملک کی اقتصادیات کو ماضی میں تباہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کو غلط رنگ دے کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کمرشل بینکوں میں جمع شدہ رقم ریاست کی بجائے ان شہریوں کی ہے جنہوں نے وہ رقم بینکوں میں جمع کروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام پروپیگنڈے پہ یقین نہ کریں اور عنقریب پاکستان کی کرنسی کی صورتحال بہترہو جائے گی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسحاق ڈار نے ایک بیان دیا تھا کہ پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ 4 عرب ڈالر نہیں بلکہ 10 عرب ڈالر ہیں، جس میں سے 6 عرب ڈالرکمرشل بینکوں میں پڑے ہیں۔ اس بیان کے بعد کمرشل بینکوں میں رقم جمع کروانے والے افراد میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کہ حکومت 1999 کی طرح ان کی رقم کو قبضہ میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔