ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1971ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد شیخ لیاقت حسین صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کے سابقہ ایم این اے بھی تھے۔ عامر لیاقت کی والدہ محمودہ سلطانہ بھی سیاسی وسماجی شخصیت تھیں۔
زمانہ طالبعلمی میں ہی عامر لیاقت حسین کی شہرت ایک منجھے ہوئے مقرر کے طور پر ہو گئی تھی۔ خیر انہوں نے ایم بی بی ایس کی ڈگری لیاقت میڈیکل کالج سے 1995ء میں حاصل کی تھی۔ پھر اس کے بعد انہوں نے جرنلزم کے شعبے کو اپنے لیا چنا۔
انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ندائے ملت سے کیا۔ وہ ریڈیو براڈ کاسٹر بھی تھے۔ پاکستان میں پرائیویٹ ٹی وی چینلز کے آنے کے بعد ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے جیو نیوز جوائن کر لیا۔ وہ اور ندا فاطمہ جو اب ندا سمیر ہو چکی ہیں جیو نیوز کے پہلے نیوز اینکر تھے۔
اس کے بعد میڈیا کی فیلڈ میں انہوں نے پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا۔ انہوں نے اپنے وقت کا پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا سب سے مشہور ٹی وی شو عالم آن لائن ہوسٹ کیا۔ اس مذہبی شو نے ان کی شہرت کو شاید دنوں میں ہی آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا تھا۔ وہ ایک مذہبی سکالر بھی بن کر ابھرے تھے۔
عامر لیاقت حسین کا ایک اور خاصا تھا ان کا رمضان ٹرانسمیشن ہوسٹ کرنا۔ انہوں نے جیو پر سحر اور افطار کی ٹرانسمیشن کی میزبانی شروع کی۔ کوئی شک ہی نہیں کہ رمضان المبارک کی ٹرانسمیشن میں انہوں نے جان بھر دی تھی۔
انہوں نے رمضان ٹرانسمیشن کا انداز ہی بدل ڈالا تھا۔ ہر گھر میں لوگ ٹی وی سیٹس کے آگے عامر لیاقت کی رمضان ٹرانسمیشن دیکھنے بیٹھ جاتے اور ڈھیروں ایڈز کے باوجود چینل چینج نہ کرتے تھے۔
پھر عامر لیاقت نے جیو ٹی وی پر ہی انعام گھر کے نام سے گیم شو شروع کیا۔ اور اس گیم شو نے تو گویا جادو ہی کر دیا۔ اگرچہ یہ پی ٹی وی پر طارق عزیز شو کی کاپی تھی مگر عامر لیاقت کا اسٹائل بالکل مختلف اور جاندار تھا۔ اور اس شو میں واقعتاً انعامات کی بارش کی جاتی تھی۔
اتنے انعامات کہ جن کا تصور بھی مرحوم طارق عزیز کے شو میں نہیں کیا جا سکتا تھا۔ مگر عامر لیاقت کی ذات کو بھلا قرار کہاں تھا؟ انہوں نے اس گیم شو کو رمضان ٹرانسمیشن کا بھی حصہ بنا ڈالا۔ یعنی ایک بار پھر رمضان ٹرانسمیشن کو نیا رنگ دے دیا۔
آج تمام ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشنز اسی انداز میں پیش کی جاتی ہیں۔ اور پھر عامر لیاقت حسین نے جیو چھوڑ کر اے آر وائے جوائن کر لیا۔ اور جیو کے چھوڑتے ہی ان کی ایک وڈیو ریلیز کی گئی جس میں وہ گالیاں دیتے اور اخلاق سے گری ہوئی گفتگو کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
اس وڈیو نے ان کے امیج کو بری طرح برباد کر دیا تھا۔ وہ امر لیاقت جو نیک نام تھے، بدنام ہوگئے تھے۔ مگر پھر رفتہ رفتہ دھیرے دھیرے سب اسے بھول گئے اور عامر لیاقت نے ایک بار پھر نیک نامی کما لی۔
وہ مختلف چینلز پر اینکر بھی رہے اور رمضان ٹرانسمیشن بھی کرتے رہے۔ خیر ایک بار پھر تھوڑا اور پیچھے چلتے ہیں۔ جب عامر لیاقت کے ٹی وی کیرئیر کا آغاز ہوا تھا تو اس کے کچھ عرصہ بعد ہی 2002 میں وہ ایم کیو ایم کی طرف سے کراچی سے ایم این اے منتخب ہو گئے تھے۔ دو سال بعد ہی انہیں مذہبی امور کا وزیرِ مملکت بنا دیا گیا تھا۔
ان کی Fan Following کا یہ عالم تھا کہ اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کی والدہ زریں مشرف اور اہلیہ صہبا مشرف بھی ان کی فین تھیں۔ عامر لیاقت کو 3 دفعہ دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمانوں میں شامل کیے جانے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
انہیں پاکستان کی 100 مقبول ترین شخصیات میں بھی شمار کیا گیا تھا۔ اُدھر مقبولیت کا یہ عالم تھا اور اِدھر یہ کہ ان کی پہلی اہلیہ بشریٰ اقبال سے ان کی نہ بن سکی۔ ان کے بشریٰ اقبال سے 2 بچے احمد اور دعا ہیں۔
پھر انہوں نے اپنے سے کافی کم عمر کی لڑکی طوبیٰ انور سے شادی کی۔ یہ شادی لگ بھگ 4 برس چلی اور اِسی سال عامر لیاقت کی ان سے بھی راہیں جدا ہو گئیں۔ اور پھر عامر لیاقت نے 9 فروری 2022 کو خود سے 31 سال چھوٹی لڑکی دانیا ملک سے شادی کر لی۔
اس شادی کا ہر جانب چرچا ہو گیا۔ سب کی زباں پر یہی تھا کہ ایک تو شادی تیسری اوپر سے 31 سال چھوٹی لڑکی سے۔ میمز بنائی گئیں۔ انٹرویوز کیے گئے۔ اس وقت کے وزیرِاعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے بھی عامر لیاقت اپنی تیسری اہلیہ کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
عمران خان کا ذکر چل پڑا تو یہ بھی بتاتے چلیں کہ عامر لیاقت حسین 2018 کے جنرل الیکشنز میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر کراچی سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔ مگر جیسے جیسے تحریکِ عدم اعتماد قریب آتی گئی عمران خان سے عامر لیاقت کی دوریاں بڑھتی گئیں۔
انہوں نے عمران خان کے خلاف وڈیو میسجز بھی جاری کیے اور آخر کار منحرف ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے سپوٹرز انہیں ٹرول کرتے رہے۔ اور پھر عامر لیاقت کی دانیا ملک سے بھی علیحدگی ہوگئی۔
دانیا نے ان پر انتہائی غلیظ الزامات لگائے۔ عامر لیاقت نے بھی مبینہ طور پر دانیا کی کچھ آڈیوز ریلیز کیں جن میں ان کے کردار پر انگلیاں اٹھتی تھیں۔ خیر پھر مبینہ طور پر دانیا نے عامر لیاقت کی برہنہ وڈیوز لیک کر دیں۔
بس اس کے بعد تو عامر لیاقت پر میمز اور تنقید کرنے سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت ہی ابھر آئی۔ دانیا نے مزید گھٹیا الزامات لگائے۔ یوٹیوبرز ویوز کے چکر میں ان کا انٹرویو لیتے، ان کا مؤقف پیش کرتے مگر شاید ہی کسی نے عامر لیاقت سے ان کا ورژن جانا ہو۔ اس پر عامر لیاقت انتہائی Depressed ہوئے۔ انہوں نے روتے ہوئے وڈیو میسجز جاری کیے اور پاکستان چھوڑنے کا اعلان بھی کیا۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ عامر لیاقت نے اپنی ٹرولنگ اور گھر تڑوانے کا الزام بھی پی ٹی آئی پر لگایا۔ خیر ان کی برہنہ وڈیوز لیک ہو جانے پر وہ ٹوٹ گئے، بکھر گئے۔ ڈپریشن عروج پر پہنچ گیا اور پھر بالاخر ملک چھوڑنے کا تہیہ کرنے والے عامر لیاقت 9 جون 2022 کو دنیا ہی چھوڑ گئے۔