سمندری طوفان بائپر جوائے: ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج الرٹ، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

سمندری طوفان بائپر جوائے: ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج الرٹ، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
بحیرۂ عرب میں سمندری طوفان بائپر جوائے مزید شدت اختیار کرگیا۔ حکومت سندھ نے طوفان کے پیش نظر حفاظتی اقدامات شروع کردیئے ہیں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔ ٹھٹہ اور بدین کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سمندری طوفان سے نمٹنے کیلئے فوج کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے اور تمام اقدامات کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر کراچی اور جی او سی حیدرآباد سے بھی رابطے میں ہیں۔ طوفان سے زیادہ خطرہ ٹھٹھہ اوربدین میں ہے۔ آٹھ سے نو ہزار خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کرنا پڑسکتی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 3 اضلاع کے کمشنر کو ہدایات جاری کی ہیں۔ طوفان کے پیش نظر ہم تمام اقدامات کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور کمشنر کراچی کو بل بورڈز، عمارتوں کو محفوظ بنانے کے احکامات بھی دے دیئے ہیں۔

سمندری طوفان بائپر جوائے کے پیش نظر شہریوں کو سی ویو جانے سے روکنے کے لیے پولیس نے کلفٹن سے ساحل تک جانے والی تمام سڑکیں بند کردیں اور سی ویو کے اطراف رہائشیوں کو سروس روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پولیس کی جانب سے خیابان اتحاد سے آنے والی ٹریفک خیابان صبا کی جانب موڑا جا رہا ہے۔

سمندری طوفان بائپر جوائے کے پیش نظر ہونے والی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھٹہ اور بدین کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی۔

محکمہ صحت اور کے ایم سی اسپتال ہائی الرٹ پر کردیے گئے ہیں جب کہ ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ کو بل بورڈ ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے پاک فوج کے اہلکار بھی پہنچ گئے ہیں جبکہ جزائر سے مکینوں کو ریسکیو کرنے، خطرناک عمارتوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی اور محفوظ مقامات پر منتقلی اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کیمپ قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے متعلقہ اداروں کو مقامی زبان میں سمندری طوفان سے متعلق آگاہی مہم کی ہدایت کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں۔ ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے بھی گریز کریں۔ ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں۔

https://twitter.com/ndmapk/status/1668123668285734915?s=20

سندھ حکومت نے واٹر بورڈ ڈی واٹریننگ پمپ لگانے، ضلع انتظامیہ، رینجرز اور کوسٹ گارڈ کو دفعہ 144 پر عمل درآمد یقینی بنانے اور شیشے والی عمارتوں کے مالکان سے بات کرکے حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بجلی کھمبوں سے جانوں کا تحفظ یقینی بنانے اور پمپنگ اسٹیشنز کو بلا تعطیل بجلی فراہمی یقینی بنانے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔

سمندری طوفان کے پیش نظر کمشنر کراچی نے بھی شہر بھر سے بل بورڈز اور سائن بورڈز سمیت اشتہاری مواد ہٹانے کا حکم دے دیا تاہم کئی مقامات پر بل بورڈز تاحال نہیں ہٹائے گئے۔ شہر میں جگہ جگہ آویزاں بڑے بڑے بل بورڈز کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی ہے کہ 80 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔ آندھی اور بارش کا بھی امکان ہے جن کے سبب یہ بل بورڈز گرنے کا بھی خطرہ ہے۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے کمشنر کراچی کے احکامات پر تاحال عمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

سمندری طوفان کے باعث کراچی میں  80 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کی پیشگوئی کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کراچی ایئرپورٹ پر پیشگی اقدامات کے احکامات جاری کردیے۔ سی اے اے کے شعبہ ایئرسائیڈ نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کردیا ہے۔

سی اے اے کا کہنا ہے کہ ہلکے وزن کے ہوائی جہازوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جائے اور آلات کو بھی حساس مقامات سے ہٹادیا جائے۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ جہازوں سے پرندوں کو دور رکھنے کیلئے اضافی برڈ شوٹرز تعینات کیے جائیں۔ رن ویز کے اطراف ہر قسم  کے گڑھوں کو بھرنےکا کام فوری مکمل کیا جائے۔

محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق یہ سسٹم کراچی سے 600 کلومیٹر، ٹھٹہ سے 580 کلومیٹر اور اورماڑہ سے 710 کلومیٹر دور موجود ہے۔

طوفان کے پیش نظر کراچی میں بدھ (14 جون) سے سمندر میں طغیانی کا امکان ہے ۔ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ کے مطابق طوفان کے اثرات کے نتیجے میں کراچی میں 13 جون سے 16 جون کے درمیان گرج چمک کے ساتھ تیز بارش اور آندھی کا امکان ہے۔ حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، میرپور خاص میں بھی 13 سے 16 جون کے درمیان تیز ہوائیں، گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ 13 سے 17 جون کو ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں گرج چمک کے ساتھ آندھی کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ سائیکلون ٹریک فی الحال شمال مشرقی ہے۔ آج دوپہر تک سائیکلون شمال، شمال مغرب کی طرف تھوڑا سا آگے بڑھے گا۔سائیکلون لینڈ فال جنوب مشرقی سندھ یا گجرات ریجن کے درمیان کہیں متوقع ہے۔ آنے والے دنوں میں سائیکلون کے ٹریک میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔