مسابقتی توانائی ٹیرف کی اجازت نہ ملنے پر اپٹما کو بڑے پیمانے پر بندش کا خدشہ

مسابقتی توانائی ٹیرف کی اجازت نہ ملنے پر اپٹما کو بڑے پیمانے پر بندش کا خدشہ
چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( APTMA) نارتھ زون حامد زمان نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک بھر میں علاقائی طور پر مسابقتی توانائی ٹیرف ( RCET) میں بجلی کے لیے 9 سینٹ/kWh اور گیس کے لیے $9/MMbtu برآمدی شعبے کے لیے اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل ورکرز کی بڑے پیمانے پر بندش اور  چھانٹی کیے جانے خدشہ ہے۔

چیئرمین اپٹما نارتھ زون حامد زمان  نے پیر کو ایسوسی ایشن کے زونل آفس میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اپٹما کے سینئر وائس چیئرمین کامران ارشد، وائس چیئرمین اسد شفیع، سیکرٹری جنرل اپٹما رضا باقر اور ایسوسی ایشن کے دیگر سینئر ممبران بھی موجود تھے۔

حامد زمان  نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سروس کی اصل قیمت پر بجلی کی فراہمی کی جانی چاہیے (کراس سبسڈی کو چھوڑ کر) اور گیس کی فراہمی میں ایک برابری کی جگہ کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ ملک اور بین الاقوامی سطح پر مسابقت برقرار رہے۔

حامد زمان نے کہا کہ نیپرا کے مطابق، B3، B4 صارفین کے لیے بجلی کی اصل قیمت 23 روپے/kWh (¢8.2/kWh) ہے۔ اس لاگت میں سی پی پی، ای پی پی، ٹی اینڈ ڈی اور سروس چارجز شامل ہیں، جو کراس سبسڈیز، آئی پی پیز کو صلاحیت کی ادائیگی، لائن لاسز، بجلی کی چوری، مالیاتی اور دیگر چارجز شامل کرنے کے بعد 40 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ سے اوپر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی نا اہلی اور بدانتظامی کی قیمت ایکسپورٹ انڈسٹری کو بلوں کی 100 فیصد ریکوری اور صفر نقصان کے ساتھ دینا ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کراس سبسڈیز کو شامل کرنے کے بعد ¢16/kWh کا بجلی کا ٹیرف وصول کرنا خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ ہندوستان میں بجلی کا ٹیرف بالترتیب ¢8/kWh، بنگلہ دیش میں ¢10/kWh اور ویتنام میں ¢6/kWh ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسابقتی توانائی ٹیرف ( RCET) سبسڈی نہیں ہے۔ اس کا تعین کراس سبسڈیز کو چھوڑنے کے بعد کیا جاتا ہے کیونکہ کراس سبسڈیز کو برآمد نہیں کیا جا سکتا۔

اس سے قبل 8 جون کو اپٹما نے بجٹ میں بجلی و گیس کے رعایتی نرخ جاری رکھنے کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں اپٹما کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے مسابقتی نرخ 30 جون کو ختم ہو رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے مسابقتی نرخ جاری رکھے جائیں۔

خط میں کہا گیا کہ رواں سال ٹیکسٹائل برآمدات میں 3 ارب ڈالرز کمی کا امکان ہے۔ اگلے مالی سال ٹیکسٹائل برآمدات میں 4 سے 5 ارب ڈالرز کمی ہوسکتی ہے۔

اپٹما نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ٹیکسٹائل برآمدات 19 ارب سے کم ہو کر 16 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہیں۔ پاکستان 2023 میں 26 ارب ڈالرز کی ٹیکسٹائل برآمدات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بجلی، گیس کے مسابقتی نرخ واپس لینے سے ٹیکسٹائل برآمدات کم ہوئیں۔

وزیراعظم کو لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب کی صنعتوں کو مہنگی گیس اور بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ بجلی و گیس کے مسابقتی نرخ ختم ہونے سے ٹیکسٹائل صنعت بری طرح متاثر ہوگی۔

اس میں یہ بھی کہا کہ مسابقتی نرخ ختم کرنے سے 10 ارب ڈالرز کا نقصان ہوگا جبکہ ٹیکسٹائل برآمدات بڑھنے سے ملک میں بےروزگاری کم ہوگی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔