Get Alerts

آزاد امیدوار اکثریت ثابت کریں, ہم شوق سے اپوزیشن میں بیٹھیں گے: شہبازشریف

شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن میں ثابت ہوگیا کہ ن لیگ سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ آزاد امیدوار آگے ہیں اور آپ حقائق سے نظر نہیں چُرا سکتے لیکن ن لیگ پہلے نمبر پر سیاسی جماعت ہے۔ اس کے بعد پیپلزپارٹی اور پھر دیگر جماعتیں آتی ہیں۔

آزاد امیدوار اکثریت ثابت کریں, ہم شوق سے اپوزیشن میں بیٹھیں گے: شہبازشریف

صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب آزاد اراکین کو حکومت بنانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئینی تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے اور اگر آزاد امیدوار اکثریت دکھا دیں تو ہم بڑے شوق سے اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔

پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آزاد اراکین کو جس کی بھی سپورٹ حاصل ہے وہ حکومت بنائیں اور چلائیں۔ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے لیکن اگر آزاد اراکین ایوان میں اکثریت ثابت نہ کر سکے تو پھر دیگر جماعتوں کو حکومت بنانے کا حق ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لیول پلیئنگ فیلڈ اور دھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے۔ 35 پنکچرز کا الزام لگا کر اس کی آڑ میں دھرنے، پارلیمنٹ پر حملہ اور کوریج روکنے کا ڈرامہ پوری قوم کے سامنے ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ثابت ہوگیا کہ ن لیگ سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ آزاد امیدوار آگے ہیں اور آپ حقائق سے نظر نہیں چُرا سکتے لیکن ن لیگ پہلے نمبر پر سیاسی جماعت ہے۔ اس کے بعد پیپلزپارٹی اور پھر دیگر جماعتیں آتی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا۔ 2018 میں 66 گھنٹوں کے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے۔ گزشتہ الیکشن میں شہروں کے رزلٹ تاخیر سے آئے اور دیہاتوں کے رزلٹ فوری آئے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ 2018 میں خواجہ سعد رفیق کے حلقے کی ری کاؤنٹنگ کو روکا گیا۔ دھاندلی کا سارا عمل گزشتہ کئی الیکشن کے حوالے سے آپ کے سامنے ہے۔ کونسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے؟ ہم نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا ہے۔  چیف الیکشن کمشنر بھی شکریہ اور تحسین کے مستحق ہیں۔

صدر ن لیگ نے کہا کہ الیکشن کی رات کو 10 سے 12 فیصد نتائج آنے پر جیتنے کا شور مچا کر رائے قائم کرنا غیر منطقی بات تھی۔ اس الیکشن میں دھاندلی ہوتی تو خواجہ سعد کیوں ہارتے؟ گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد اور ایبٹ آباد میں ہمارے سینیئر سیاستدان کیسے ہار گئے؟ دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ہمارے سینیئر سیاستدان ہار رہے ہیں۔یہ مضحکہ خیز بات ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے کھلے دل سے اعتراف کرتے ہوئے شکست کو مانتا ہوں۔فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ کو شکست ہوئی۔ دھاندلی ہوئی تو ہمارے سینئر رہنما کس طرح ہار گئے؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی درخواستوں کو بھی عدالت نے مسترد کیا ہے۔ آزاد امیدواروں کے یقیناً نمبر زیادہ ہیں، سیاسی پارٹیوں میں مسلم لیگ پہلے پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر ہے، اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔ اب سارا عمل پارلیمان میں وجود میں آئے گا۔ اگر آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ امیدوار کا اعلان کر سکتا ہے۔ جو خود کو پی ٹی آئی سپانسرڈ کہتے ہیں وہ شوق سے حکومت بنائیں۔ اگر وہ حکومت نہیں بنا سکتے تو دوسری پارٹیاں باہمی مشاورت سے فیصلہ کریں گی اس کے علاوہ دوسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔