گیارہ نوجوانوں کو ذبح کر دیا گیا کہ وہ حضور کے مسلک پر عمل کرتے تھے۔ ان میں وہ بھائی بھی تھا جو کوئلے کی کان میں اس لیے کوئلہ ہوتا تھا کہ اس کی چھ بہنیں پڑھ سکیں۔ ایک بہن کا نام معصومہ ہے۔ معصومہ کے پاس بولنے کو، شکایت کرنے کو، ریاست کو، حکام کو برا بھلا کہنے کو بہت کچھ تھا۔ پر ٹوٹی آواز میں جب وہ بولی تو صرف یہی کہہ پائی
”بھائی کا جنازہ اب ہم بہنوں کو اٹھانا ہے کیونکہ گھر کے سب مرد ختم ہو گئے ہیں“
دیکھیے، یوں ایک فقرے میں دنیا کی اداس ترین کہانی اب انگریزی میں نہیں، فارسی میں نہیں، اردو میں ہے، ہزارہ میں ہے۔