حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے درمیان ہونے والے معاہدے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ ( آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے ، اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ای ایف ایف کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزے کے معاملات طے پا گئے ہیں تاہم معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف بورڈ دے گا۔
آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو طلب و رسد پر مبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہو گا ، اس کے ساتھ مستعد مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی ، عالمی مہنگائی اور اہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے جب کہ زائد طلب کے سبب معیشت اتنی تیز تر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا۔
اپنے اعلامیہ میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے تاہم اسے حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہو گا ، صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کیلئے یقین دہانی کرائی ہے ، ایکسپورٹ ری فنانس سکیمیں شرح سود سے منسلک رہیں گی ، کرپشن کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان میں الیکٹرانک طور پر اثاثے ظاہر کرنے پر کام ہو رہا ہے، حکومت پاکستان نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کی اثر انگیزی بہتر کرنے کیلئے کام کرے گی۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل،وزارت خزانہ اور خارجہ کی ٹیم کو آئی ایم ایف معاہدہ طے پانے پر مبارکباد دی ہے، اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل اور بلاول بھٹو کی سربراہی میں ٹیم کی کوششوں سے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوا، یہ زبردست ٹیم ورک تھا ، آئی ایم ایف سے معاہدہ ملک میں معاشی مشکلات کم کرے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیساتھ قرض پروگرام بحال کردیا، جس کے تحت پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے ، اس سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کا معاہدہ طے پا گیا ہے، بحالی پروگرام سے پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے میں مدد ملے گی، ادارہ عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی تعریف بھی کی ہے، عالمی مالیت فنڈ کے مطابق توسیعی پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 4 ارب 20 کروڑ ڈالرمزید فراہم کیے جائیں گے جب کہ آئندہ سال جون تک یہ رقم 7 ارب ڈالرکردی جائے گی۔