Get Alerts

'اردو ہندوستانی زبان ہے'، جاوید اختر کا ایک اور متنازع بیان سامنے آگیا

'اردو ہندوستانی زبان ہے'، جاوید اختر کا ایک اور متنازع بیان سامنے آگیا
بھارتی نغمہ نگار، فلم ساز اور لکھاری جاوید اختر کا ایک اور متنازع بیان سامنے آگیا۔ انہوں  نے اردو زبان کو ہندوستانی زبان قرار دے دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اوید اختر اور ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی نے اردو شاعری کی اپنی کتاب کی رونمائی کرتے ہوئے ایک تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے اس زبان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہندوستان کی مقامی زبان ہے۔ اردو کا تعلق پاکستان یا مصر سے نہیں ہے۔ یہ زبان کہیں باہر سے نہیں آئی۔ یہ ہماری اپنی زبان ہے۔ یہ ہندوستان سے باہر نہیں بولی جاتی۔

فلم ساز اور لکھاری کا کہنا تھا کہ پاکستان خود ہندوستان کی تقسیم کے بعد وجود میں آیا۔ اسے پاکستان کی زبان سمجھنا یا کہنا درست نہیں۔ البتہ اردو کے فروغ دینے میں پنجاب نے اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے اردو کو پاکستان کی زبان ماننے والے بھارتیوں کے حوالے سے مزید کہا کہ اب پاکستان، کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے تو کیا ہم اس کی بات مان لیں؟

جاوید اختر نے تقریب کے شرکا سے پوچھا کہ آپ نے اردو کو کیوں چھوڑ دیا ہے؟ بٹوارے کی وجہ سے، پاکستان کی وجہ سے؟ اردو کو توجہ دی جانی چاہیے۔

جاوید اختر نے یہ شکوہ بھی کیا کہ اب ہندوستان کی نئی نسل اردو میں بات نہیں کرتی۔ انڈیا کے لوگ دور حاضر میں ہندی اور اردو پر انگریزی کو فوقیت دیتے ہیں جبکہ انہیں قومی زبان ہندی کو فوقیت دینی چاہیے۔

جاوید اختر نے یہ شکوہ بھی کیا کہ اب ہندوستان کی نئی نسل اردو میں بات نہیں کرتی۔ اسے بھلایا جا رہا ہے۔ نئی نسل بھارت کی قومی زبان ہندی کو بھی کم اہم سمجھتی ہے۔

انہوں نے خطاب میں کہا کہ زبانوں کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے۔ زبان کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ خطے اور ممالک سے ہوتا ہے۔ اس لیے اردو کسی مذہب کی نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے۔

جاوید اختر نے دلیل دی کہ اگر زبانوں کا تعلق مذہب سے ہوتا تو پورے یورپ کی ایک ہی زبان ہوتی، تاہم وہاں تمام ممالک کی الگ الگ زبانیں ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی فلم ساز کے مذکورہ بیان سے قبل گزشتہ ماہ ان کی جانب سے پاکستان سے متعلق کی گئی ہرزہ سرائی کی وجہ سے وہ خبروں میں رہے تھے۔

جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔

انہیں لاہور میں آکر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر پاکستانی شوبز شخصیات سمیت عوام نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم انہیں بھارت میں کافی سراہا گیا۔