پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کے سب سے بڑے لیکن بند صنعتی یونٹ پاکستان سٹیلز ملز کے 8 ہزار ملازمین کو 19 ارب روپے کے معاوضے کے پیکج کے ذریعے ملازمت سے فارغ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی۔
ڈان نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کے 'ہیومن ریسورس ریشنالائزیشن پلان' پر ابتدائی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ای سی سی اجلاس میں وزارت صنعت و پیداورا نے پاکستان سٹیل ملز کے 9 ہزار ملازمین میں سے 8 ہزار کے معاوضے کے واجبات کی ادائیگی اور ریٹائرمنٹ کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کی گرانٹ کی تجویز پیش کی۔
کمیٹی نے تجویز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور وزارت صنعت کو پاکستان سٹیل ملز کی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے بعد دوبارہ سمری جمع کروانے کی ہدایت کی تاکہ اس کے دائرہ کار کو سٹیل ملز کے زیادہ سے زیادہ ملازمین تک پھیلایا جاسکے۔
قبل ازیں ای سی سی میں جمع کروائی گئی سمری کے مطابق ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری کی ناکامی بدعنوانی، نااہلیت اور زیادہ لوگوں کو ملازمت دینے کی نہ ختم ہونے والی کہانی ہے۔
پاکستان سٹیل ملز جون 2015 سے اس وقت بند کر دی گئی تھی جب بلز کی عدم ادائیگی کے باعث اس کی گیس سپلائی میں تیزی سی کمی کی گئی تھی، یہ بلز اس وقت نجی شعبے سے وابستہ ادارے کے ڈیفالٹ ہونے سے بہت کم تھے۔
پی ایس ای کے سٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت سے سٹیل ملز کی کارکردگی کے 15 سالہ آڈٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں جو اس کی بندش اور قبضہ مافیا کے ہاتھوں 2 ہزار سے زائد ایکڑ کی قیمتی زمین کے خسارے کا باعث بنی۔