پاکستان بنا تو منڈل کو قائد اعظم محمد علی جناح نے قائل کر لیا کہ وہ اس نئی مملکت میں آئیں اور اس کی قانون ساز اسمبلی کے نہ صرف پہلے چیئرمین بنیں بلکہ انہیں پاکستان کا پہلا وزیرِ قانون بھی بنایا گیا۔ دوسری طرف امبیدکر کو بھی ہندوستان کا پہلا وزیرِ قانون بنایا گیا۔ تاہم، جوگندر ناتھ منڈل پاکستان کے آئین سازی کے عمل کو اس عہدے پر رہتے پورا ہوتا نہ دیکھ سکے اور اس سے پہلے ہی مایوس ہو کر مستعفی ہو گئے۔ اپنے استعفے کی وجہ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے نام ایک طویل خط میں بیان کی ہے۔ اس خط میں انہوں نے تقسیم سے پہلے بنگال کے حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے اہم ترین حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان کے مطابق راست اقدام کے موقع پر شروع ہونے والے فسادات میں مسلمانوں کی جانب سے صرف اونچی ذات کے ہندوؤں کو نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ ان کی اپنی شودر ذات کو بھی بری طرح سے نشانہ بنایا گیا تھا، ان کے لوگوں کو قتل کیا گیا، ان کے گھروں کو لوٹا گیا، خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں اور کئی کو جبری طور پر مسلمان بھی بنایا گیا، لیکن جوگندر ناتھ منڈل نے مسلم لیگ کے ساتھ اپنا اتحاد برقرار رکھا۔