معروف کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی سیاست اسٹیبلشمنٹ سے شروع ہوتی ہے اور اسٹیبلشمنٹ پہ ختم ہو جاتی ہے۔ عمران خان کو اپنی سیاست کا پتہ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر اقتدار میں نہیں آ سکتے۔ انہیں اندازہ ہے کہ 23 سال کی جدوجہد تب تک ناکام ہی رہی جب تک اسٹیبلشمنٹ نے ان کے سر پر ہاتھ نہ رکھا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ بھی اندازہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کسی ایسے بندے کو آگے نہیں لائے گی جو امریکہ مخالف ہوگا۔ اس لئے انہوں نے اب امریکہ سے تعلقات ٹھیک کرنے کے لئے بھی ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیے ہیں۔ عمران خان پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں، وہ ان سے بات نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ان سے بات کرنا ان کے ایجنڈے میں ہے۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے دروازے دوبارہ کھولنا چاہ رہے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی حمایت والی خبر کی تردید کے حوالے سے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان کچھ پتے ہاتھ میں رکھ کر صلح کے اشارے دے رہے ہیں مگر انہوں نے واپسی کا راستہ کھلا رکھا ہے۔
پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے معروف تاریخ دان ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے مجھے کوئی اچھی توقع نہیں ہے۔ جب تک پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظموں کی بالمشافہ ملاقات نہیں ہوتی تب تک دونوں ملکوں کے تعلقات میں کسی پیش رفت کی امید نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے ایسی کوئی خبر نہیں آئی کہ دونوں وزرائے اعظموں کی کوئی بالمشافہ ملاقات ہونے جا رہی ہے۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کو اس بارے میں بولنا چاہئیے کہ ہندوستان پاکستان کے باہمی تعلقات پر کب کیا بات ہوئی۔ کم از کم اس بات چیت کو وہ منظرعام پر تو لے کر آئیں کہ واجپائی سے لے کر مودی تک ہماری ان سے کیا کیا بات ہوئی ہے۔
پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ پروگرام ہر پیر سے جمعہ کی رات کو 9 بجے نیا دور ٹی وی سے نشر کیا جاتا ہے۔