یہ ہیں محمد رزاق، جن سے ان کے بچے اس لئے ناخوش ہیں کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد گلیوں گلیوں بانسریاں بیچنا شروع کر دیں۔ لیکن انہیں اس کام سے محبت ہے۔ جب ان کے ہاتھ میں ہو، تو بانسری جادو جگاتی ہے۔
* محمد رزاق سے ملیے جو اپنی من موہنی دھنوں سے
* کراچی کے بازاروں میں لوگوں کو مبہوت کر ڈالتے ہیں
* یہ اپنی ساری بانسریاں خود اپنے ہاتھوں سے بناتے ہیں
* انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بانسری بنانے کو کل وقتی پیشے کے طور پر اپنایا
* جب یہ سرکاری ملازم بھی تھے
* تب بھی انہیں جو بھی فالتو وقت میسر آتا
* وہ اسے بانسری بنانے اور بجانا سیکھنے میں ہی صرف کرتے
* آج، گو کہ ان کے بیٹے اس بات سے ناخوش ہیں،
* وہ گلیوں گلیوں بانسری بجاتے پھرتے ہیں
* ان کا کہنا ہے کہ جب بچے بانسری کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں، تو انہیں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے
* اور نہ صرف بچے، ہر عمر کے لوگ ہی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں
* وہ ساری زندگی یہی تو چاہتے تھے
* بانسری جب درست ہاتھوں میں ہو،
* تو فضا کو موسیقی میں بدلتے دیکھنا کسی جادوئی احساس سے کم نہیں
https://youtu.be/mq2srQI-7XI