گلگت میں غیرت کے نام پر کھینر چلاس سے تعلق رکھنے والے نوجوان لڑکا اور لڑکی قتل کو کردیا گیا۔
گلگت کے علاقے جوٹیال میں بس ا ڈے کےقریب نامعلوم شخص کی جانب سے نوجوان پر فائرنگ کی گئی۔ نوجوان موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی گلگت پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ متقول کی میت کو سٹی ہسپتال کشروٹ گلگت منتقل کردیا ہے۔
دوسری جانب گلگت کے علاقے کھینر چلاس میں لڑکی کو بھی موت کے گھاٹ اتاردیا گیا جبکہ لڑکی کو بچاتے ہوئے والد اور بھائی زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق لڑکے کے قتل کے بعد پولیس ملزموں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
گلگت پولیس کے مطابق ایس ڈی پی تھانہ سٹی اور ایس ڈی پی دنیور کی نگرانی میں ایس ایچ او جوٹیال ممتاز خان اور عملے نے بروقت کارروائی شروع کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان میں حفیظ اللہ ولد محفوظ اللہ عطاءاللہ ولد عبدالوہاب فداللہ ولد عبدالمالک ساکنان کھنیر چلاس دیامر شامل ہیں۔
اس سے قبل 12 فروری کو بلوچستان کے علاقے جھل مگسی کے علاقہ ڈھوری میں ایک شخص کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا۔ ممتاز ولد شیر محمد نامی ملزم نے فائرنگ کرکے ظفر ولد علی دوست نامی شخص کو قتل کردیا ۔ لیویز کے مطابق ملزم فرار ہوگیا جبکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم نے مذکورہ شخص کو غیرت کے نام پر قتل کیا ۔
10 فروری کو پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے نواحی علاقے میں باپ نے بیٹی اور اس کے آشنا کو قتل کر دیا۔ بیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار باپ نے اعتراف کیا کہ قصبہ1فور ایل میں 15سالہ جویریہ بی بی کو اس کے والد حیدر نے بھائیوں سے مل کر قتل کیا۔
8 فروری کو سرگودھا کے علاقے ساہیواک کے نواحی گاؤں بنگلہ سلطان پور میں 14 سالہ سوتیلے بیٹے نے غیرت کے نام پر اپنی ماں کو کلہاڑی کے پے در پے وار کرکے قتل کر دیا ۔
پاکستان میں ہر سال سیکڑوں خواتین اور مردوں کو غیرت کے نام پر یا کارو کاری کا الزام لگا کر قتل کردیا جاتا ہے اور یہ انتہائی قدم اکثر ان کے قریبی عزیزوں کی جانب سے اٹھایا جاتا ہے۔
سرور حسین سکندر کا تعلق سکردو کے علاقے مہدی آباد سے ہے۔ وہ بین الاقوامی تعلقات میں ایم ایس سی کر چکے ہیں اور گزشتہ آٹھ سالوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ سرور مختلف سماجی مسائل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹس تحریر کرتے رہتے ہیں۔