انڈیا کے سابق سی ڈی ایس بپن راوت ہیلی کاپٹر حادثہ کیس کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ اس رپورٹ میں واقعے کی وجہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا گیا ہے۔
تفصیل کے مطابق آنجہانی جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ رپورٹ میں کسی بھی تکنیکی خرابی، غفلت یا کسی بھی قسم کی تخریب کاری کے امکان کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کا ہیلی کاپٹر تمل ناڈو میں اپنے صحیح راستے پر تھا۔ اچانک موسم میں تبدیلی آئی اور ہیلی کاپٹر گھنے بادلوں میں گھر گیا۔
اس کے بعد پائلٹ کا ہیلی کاپٹر پر سے کنٹرول ختم ہو گیا اور وہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں جنرل راوت سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار 14 افراد کی موت ہو گئی۔
خیال رہے کہ انڈیا کے ایئر مارشل مانویندر سنگھ نے ایئر چیف مارشل وی آر چودھری کی ہدایت پر یہ تحقیقات کی تھیں۔ انہوں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو 5 جنوری کو تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعہ کے دن ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 وی 5 نیلگیری پہاڑیوں پر معمول کے مطابق پرواز کر رہا تھا۔ پائلٹ اور مسافر دونوں ہی آنے والے خطرے سے بے خبر تھے۔ پھر اچانک موسم نے بڑی رفتار سے کروٹ بدلی اور ہیلی کاپٹر بادلوں میں گھر گیا۔ رپورٹ میں کسی انسانی غلطی یا نیویگیشن کی کمی کو مسترد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور انڈٰین آرمی ایئر فورس کے 12 افسران نے 8 دسمبر کو سلور ایئربیس سے ویلنگٹن ایئربیس جانے کے لیے ٹیک آف کیا۔ ویلنگٹن ایئربیس پہنچنے سے چند منٹ قبل ہیلی کاپٹر کا نیلگیری پہاڑیوں پر کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا اور پہاڑیوں سے ٹکرا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہاڑیوں میں رہنے والے لوگوں نے واقعے سے قبل ہیلی کاپٹر کی ویڈیو ریکارڈنگ کی۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہیلی کاپٹر کم اونچائی پر اڑ رہا تھا اور آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں بریگیڈیئر ایل ایس لڈر، جنرل بپن راوت کے دفاعی مشیر، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ کرنل ہرجیندر سنگھ اور پائلٹ گروپ کیپٹن ورون سنگھ شامل تھے۔