پشاور بی آر ٹی بسوں کو کوڑیوں کے بھائو بیچنے کی تیاریاں

پشاور بی آر ٹی بسوں کو کوڑیوں کے بھائو بیچنے کی تیاریاں
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کا ایک اور بڑا سکینڈل سامنے آ گیا۔ پشاور بی آر ٹی کی بسوں کو کوڑیوں کے بھائو بیچنے کی تیاریاں کر لی گئیں۔ 158 بسیں صرف 32 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو دینے کا معاہدہ ہو گیا۔

جیو نیوز کی خبر کے مطابق یہ معاہدہ دو سال قبل طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بی آر ٹی کی اربوں روپے مالیت کی بسیں 10 سال بعد کوڑیوں کے مول نجی آپریٹر کمپنی کے حوالے کی جائیں گی۔

خبر کے مطابق بی آر ٹی روٹ پر چلنے والی ایک بس کی قیمت 4 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ معاہدے کے مطابق بڑی بس 288 روپے اور چھوٹی بس صرف 144 روپے میں نجی کمپنی کو دی جائے گی۔

چیف ایگزیٹو آفیسر ٹرانس پشاور فیاض خان نے اس معاملے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ 12 سال یا 12 لاکھ کلو میٹر چلنے کے بعد بسیں کمپنی کو دینے کی شق معاہدے میں شامل ہے۔ مدت پوری ہونے پر بسیں نجی کمپنی کو دینے سے حکومت کو نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ لیز میں فی کلو میٹر بس کے پیسے شامل کیے گئے ہیں، بین الاقومی معیار کے مطابق بسوں کو چلانے کی مقررہ مدت ہوتی ہے اور مدت پوری ہونے پر بسیں نجی کمپنی کو حوالے کرنے سے سرکاری کمپنی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ فی کلو میٹر ریٹ کے رعایتی نرخ بھی معاہدے میں شامل کیے گئے ہیں، بی آر ٹی ملک کے دیگر شہروں میں چلنے والی بس سروس کی طرح لیز ماڈل پر چلائی جا رہی ہے۔

ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے بی آر ٹی بسوں کو فروخت کرنے کے معاہدے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں میٹرو بس کی کارآمد لائف ختم ہونے پر ملکیت پرائیویٹ آپریٹرز کو منتقل کردی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانس پشاور کی فی کلو میٹر ادائیگی، پاکستان کے باقی میٹرو سسٹم کی نسبت نہایت کم ہے، ’زو پشاور‘ کا اپنایا ہوا ماڈل حکومت پرمعاشی طور پر سب سے کم بوجھ ڈالتا ہے۔

ترجمان ٹرانس پشاور کا کہنا ہے کہ رائج بہترین عالمی معیار کے مطابق بسوں کی کارآمد لائف 12 سال ہے، 12 سال بعد بسوں کا استعمال مسافروں اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔