Get Alerts

نیب ریفرنسز : حسن، حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر نیب کو ریکارڈ جمع کرانے کا حکم

دوران سماعت نیب نے ریکارڈ جمع کروانے کے لیے عدالت سے وقت دینے کی استدعا کر دی جس پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کو 19 مارچ تک کا وقت دے دیا۔

نیب ریفرنسز : حسن، حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر نیب کو ریکارڈ جمع کرانے کا حکم

احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں بریت کی درخواست پر حسن اور حسین نواز کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی جبکہ حسن نواز اور حسین نواز کی نیب ریفرنسز میں بریت کی درخواستوں پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو تیاری اور ریکارڈ جمع کروانے کے لیے 19 مارچ تک کا وقت دے دیا۔

احتساب عدالت کےجج ناصر جاوید رانا نے حسن نواز اور حسین نواز کی ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ، ملزمان کے نمائندہ رانا عرفان، نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر افضل قریشی، سہیل عارف اور عثمان مسعود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران نیب کی جانب سے ریکارڈ جمع کروانے کے لیے وقت کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے 19 مارچ تک کا وقت دے دیا۔ عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گزشتہ روز احتساب عدالت اسلام آباد نے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے تین ریفرنسز (ایون فیلڈ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس) پر اشتہاری کا سٹیٹس ختم کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے تھے اور 50 ہزار روپے مچلکوں کی عوض ضمانت بھی منظور کردی تھی۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں حسن نواز، حسین نواز کے تین ریفرنسز پر وارنٹ منسوخی پر سماعت ہوئی۔

ریفرنسز میں مفرور حسن اور حسین نواز احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو سرنڈر کردیا۔

واضح رہے کہ 12 مارچ کو حسن اور حسین نواز 7 سال بعد وطن واپس پہنچے تھے۔ احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

6 مارچ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے صاحبزادوں کے ایون فیلڈ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں جاری دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک معطل کردیے تھے۔ انہوں نے وارنٹ معطلی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

تینوں ریفرنسز میں حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹِ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔