پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل مضبوط جمہوریت اور آئینی اور پارلیمانی بالادستی میں ہے۔ ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔
آج پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پنجاب چیپٹر کے صوبائی ایگزیکٹیو اور کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں صوبائی صدر جانان افغان کے صدارت میں منقعد ہوا۔ صوبائی جنرل سیکٹری خالق داد وطن پال نے تنظیمی رپورٹ پیش کی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں مرکزی جنرل سیکٹری عبدرحیم زیارت وال، مرکزی سیکرٹری نذیر جان لالا، طالعمند خان اور جنوبی پختونخوا کے صدر عبدالقہار ودان نے بھی شرکت کیا۔
اجلاس نے تنظیمی امور کا جائزہ لیا اور آئندہ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا۔ اس ضمن میں مختلف کمیٹیاں تشکیل کرکے ان کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ۔ صوبائی کمیٹی نے ایگزیکٹو کی تجاویز اور فیصلوں پر بحث کے بعد منظوری دے دی۔ کمیٹی نے صوبائی ایگزیکٹیو اور صوبائی کمیٹی میں توسیع کی منظوری دی۔ عبدالقہار خان ودان نے ایگزیکٹو کے نو منتخب ارکان سے حلف لیا۔
پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے آخری سیشن میں خصوصی شرکت کی۔
کمیٹی سے اپنے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کو آج مختلف مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے جس میں بعض انگریز کے بغض اور چالاکیوں کے پیدا کردہ تھے لیکن افسوس پاکستان بننے کے بعد اس کی تصحیح کرنے کے بجائے ہم نے اس کو مزید بگاڑ دیے جس کے نتائج آج بھگت رہے ہیں۔ انگریز نے قومیتوں کے درمیان جو بگاڑ پیدا کیا جس کا ادراک آج بھی ہمارے سیاسی رہنماؤں ، دانشوروں اور صحافیوں کو نہیں ہے۔ اور ساتھ ایسی ذہنیت بنائی ہے کہ اس پر بات کرنے کو سنے اور سمجھنے کے بجائے اس کو درخود اعتنا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی بڑی مثال موجودہ بلوچستان ہے ۔ وہاں پشتونوں کی ایک مخصوص صورتحال ہے اور یہ صورتحال انگریز کی پیدا کردہ تھی۔ انگریز پنجاب کے راستے کوئٹہ پہنچے۔ پتہ نہیں انجانے میں یا قصداً وہاں پختون علاقوں میں کچھ مری اور بگٹی پٹیاں ملا کر اس کا نام برٹش بلوچستان نام رکھ دیا۔ دس سال بعد اس میں چاغی اور جمالیوں کا علاقہ شامل کیا۔ اس کے علاوہ ریاست قلات، جو افغانستان کا باجگزار تھا، کے ساتھ لسبیلہ، مکران اور خاران ملا کر براہوی کنفڈریسی بنائی۔ ون یونٹ سے پہلے موجودہ بلوچستان دو ڈویژنز کوئٹہ ڈویژن جو (سابق برٹش بلوچستان) اور قلات ڈویژن ( سابق براہوی کنفڈریسی) پر مشتمل تھا لیکن 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے پر پختون اور بلوچ دونوں علاقوں کو صوبہ بلوچستان بنایا جس نے وہاں ایک غیر ضروری تنازعہ پیدا کردیا۔ اب جب ہم اس کے تصحیح کی بات کرتے ہیں تو بعض لوگوں کو عجیب لگتا ہے۔ ہم پختون کو اگر کوئی مفت میں بھی دے تب بھی ہم بلوچوں کی تاریخی زمین کا ایک انچ قبول نہیں کریں گے کیونکہ اس پر ان کا تاریخی حق ہے۔ ہاں لیکن اپنی بھی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے۔
محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل مضبوط جمہوریت اور آئینی اور پارلیمانی بالادستی میں ہے۔ کیونکہ عوام اور ان کے منتخب نمائندے جب آزاد ماحول میں بیٹھتے ہیں تو مشکل سے مشکل مسائل اور تنازعات کے حل نکال سکتے ہیں۔