افغان صدر کی درخواست پر پاکستان میں افغان امن کانفرنس ملتوی کردی گئی

افغان صدر کی درخواست پر پاکستان میں افغان امن کانفرنس ملتوی کردی گئی
افغان صدر کی درخواست پر پاکستان میں افغان امن کانفرنس ملتوی کردی گئی ہے
تین روزہ کانفرنس کا آغاز کل سے ہونا تھا تاہم افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر ملتوی کی گئی۔ پاکستان نے 17، 18 اور 19 جولائی کو افغان امن کانفرنس کا انعقاد کرنا تھا جس میں شرکت کے لئے افغان طالبان کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ کانفرنس کا مقصد افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ کانفرنس کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
کانفرنس میں افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ اور افغان وزیرخارجہ حنیف اتمر کو بھی مدعو کیا گیا تھا جبکہ گلبدین حکمتیار سمیت اہم افغان شخصیات نے شریک ہونا تھا۔ کانفرنس میں شرکت کے لئے 30 افغان رہنماؤں کو دعوت دی گئی جن میں سابق صدر حامد کرزئی، سیاف، عمرداود زئی، قانونی، نذیر احمد زئی، اسماعیل خان، واحدی، ولی محسود، خلیلی، محقق، منصورنادری، جنرل مراد، شفیع نورستانی، حامد گیلانی، جرات، فوزیہ کوفی، احمد ضیامسعود، ذخیلوال، یاسینی اور عادل فہیم شامل تھے۔

پاکستان نے افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا تھا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے 15 تاریخ کو ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ افغانستان کے استحکام اور سلامتی کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی سے فون پر گفتگو کی، پاکستان افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اس کانفرنس کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مجوزہ کانفرنس میں حامد کرزئی سمیت اہم ترین افغان قیادت کو شمولیت کی دعوت دی گئی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس اہم پیش رفت کے نتیجے میں افغانستان کے مسائل کے حل کی نئی امید جاگے گی۔
علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ 17 سے 19 جولائی کو پاکستان افغان پیس کانفرنس کی میزبانی کریگا، جس کے لئے افغان سیاسی قائدین کو دعوت دی ہے جن میں سے بیشتر نے شرکت کی حامی بھری ہے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، وہاں سیکیورٹی کی صورتحال کا پاکستان پر اثر پڑیگا، بھارت افغان سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال کررہا ہے، حالانکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان نے 30لاکھ افغانوں کی مہمان نوازی کی ہے، اب مزید افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔