کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن ماہ جبیں شیراں چند دن قبل جب اپنے شیرخوار بچے کو ایوان میں لے کر آئیں تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ قواعد کے مطابق ایسا نہیں کر سکتیں۔
اُس وقت تو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکنِ اسمبلی کو ایوان چھوڑ کر جانا پڑا لیکن اس واقعے کے بعد وہ اسمبلی سمیت ہر سرکاری محکمے میں شیرخوار بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر کے قیام کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔
ماہ جبیں شیراں کا تعلق ضلع کیچ سے ہے اور وہ پہلی مرتبہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد خواتین کی مخصوص نشست پر بلوچستان اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔ وہ اس وقت پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و ترقی نسواں ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بچے کو اسمبلی اجلاس سے نکالنے پر ماہ جبیں کا کہنا تھا کہ جب میں ایوان میں بچے کے ساتھ داخل ہوئی تو پہلے اسمبلی کے سٹاف کے لوگ آئے اور مجھے بتایا کہ آپ بچے کے ساتھ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ میرے سوال پر انھوں نے بتایا کہ اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق اجلاس میں صرف اراکین ہی شرکت کر سکتے ہیں۔‘
ماہ جبیں نے معاملے پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس طرح ایوان سے نہیں نکالنا چاہیے تھا کیونکہ بچہ شور بھی نہیں کررہا تھا اور اجلاس کی کارروائی بھی جاری تھی۔
رکن اسمبلی کے مطابق اس واقعے کے بعد وہ ہر محکمے میں ایک بےبی ڈے کیئر سینٹر بنانے کے لیے جدوجہد کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کروائیں گی۔ ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ اور کارکن خواتین کے بہت سارے مسائل ہیں اس لیے ہر محکمے میں ایک ڈے کیئر سینٹر ہونا چاہیے تاکہ وہ دفتری اوقات کار میں اپنے بچوں کو وہاں لائیں اور کام کے ساتھ ساتھ وہ ان کی دیکھ بھال کر سکیں۔‘
ماہ جبیں شیراں کے مطابق انھوں نے وزیراعلیٰ سے اس مسئلے پر بات کی ہے اور دیگر اراکین سے بھی بات کریں گی۔ انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ باقی اراکین بھی ان کا ساتھ دیں گے۔