سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے عمل کو رکوانے کے لیے تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر حلقہ بندیوں کا پلان پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر حلقہ بندیوں کا پلان پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے فواد چوہدری کو بطور وکیل بات کرنے سے روک دیا ہے۔
تحریک انصاف کی نئی حلقہ بندیوں سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی، وکیل فیصل چوہدری نے کہا الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کریں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درخواست کو پہلے نمبر لگنے دیں اس کے بعد نوٹس جاری کرنے کے معاملے کودیکھا جائے گا۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کو تحریک انصاف کی درخواست کو نمبر لگانے کا حکم دے دیا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کیا حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست میں کوئی ترمیم کی گئی ہے کیا ترمیمی درخواست میں گراﺅنڈز اور استدعا میں بھی کوئی تبدیلی کی گئی ہے، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے کہا کہ ترمیمی درخواست میں صرف فریقین کو تبدیل کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 51 کے تحت نئی حلقہ بندیاں شروع کر چکا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں نوٹس جاری کریں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے عمل کا آغازہونے سے کیا فرق پڑتا ہے پہلے درخواست کو نمبر تو لگ لینے دیں اس کے بعد بات کریں گے۔