ایف بی آر ان لیکس پر کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ ان کے پاس صلاحیت ہے اور نا ہی وہ دبئی سے معلومات لے سکتے ہیں۔ جن لوگوں کی جائیدادیں ہیں وہ دبئی میں ٹیکس ادا کرتے ہیں، ایف بی آر کے سامنے وہ جواب دہ نہیں ہیں۔ دبئی کی پاکستان کے جو ٹیکس ٹریٹی ہے وہ ہے ہی غلط، دبئی کا کھیل ہمارے سیاست دانوں نے اپنی سہولت کے لیے سیٹ کر رکھا ہے۔ ان لیکس پر پاکستان میں کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہو سکتی تاہم دبئی سے متعلق سرمایہ کاروں کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یہ کہنا ہے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا دبئی میں پاکستانیوں کی 11 کے بجائے 20 ارب ڈالر کی جائیدادیں ہیں جن میں سے صرف 5 سے 6 ارب ڈالر کی جائیدادیں پاکستان میں ڈکلیئرڈ ہیں۔ سامنے آنے والی ساری جائیدادیں ذاتی ملکیت والی ہیں۔ ان میں وہ جائیدادیں شامل نہیں ہیں جو پاکستانی شہریوں کی ملکیتی کمپنیوں نے خریدی ہیں۔ ملک ریاض کا نام اسی لیے ان لیکس میں نہیں ہے جبکہ عمران خان کی ملک سے باہر کہیں بھی کوئی جائیداد نہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رضا رومی کے مطابق اسٹیبلشمنٹ نے باقی سب چیزوں کو کنٹرول کر لیا ہے لیکن عدلیہ ان کے لیے چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بھی عمران خان کو ضمانت مل گئی ہے جس سے عدلیہ کے موڈ کا پتہ چلتا ہے۔ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ون پیج پر نہیں ہے۔ پچھلے 8 سال سے عدلیہ کو اسٹیبلشمنٹ نے جس طرح کنٹرول کیا اور اپنی مرضی کے فیصلے لکھوائے، موجودہ ججوں کی اختلافی آوازیں اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنے کا واضح پیغام ہیں۔
میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔