سپین حکام نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی کرپشن کا کچا چٹھا کھول دیا

سپین حکام نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی کرپشن کا کچا چٹھا کھول دیا
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے مزید اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔ سپین میں پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کی ناجائز اور بے نامی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے پرویز الٰہی خاندان کےخلاف کرپشن، لوٹ مار اور ناجائز طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کی تحقیقات کرتے ہوئے سپن حکام کو خط لکھا تھا جس کا جواب موصول ہو چکا ہے۔

سپین حکام کی جانب سے مہیا کی گئی تفصیلات کے مطابق  چودھری پرویز الٰہی کےبیٹے مونس الٰہی نے حالیہ دنوں  سپین میں 40 کروڑ کی جائیدادیں اور اس کے علاوہ دیگر اثاثہ جات بنائے ہیں جن میں تین پارکنگ پلازے اور ایک سٹوریج ہال بھی شامل ہے۔بارسلونا میں بارسیلو نامی ہوٹل بھی چودھری پرویز الہٰی مونس الہٰی کی ملکیت ہے جبکہ ایک اور ملٹی سٹوری پلازہ بھی چوہدری پرویز الٰہی فیملی کا بتایا جاتا ہے جس کا کیئرٹیکر ثاقب طاہر نامی شخص کو مقرر کر رکھا ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی خاندان کیناری جزیروں  پر بھی مختلف پرانی تعمیر شدہ عمارتوں، پلازوں اور پھلوں کے باغوں کا مالک ہے۔

سپین حکام کی طرف سے نیب کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چوہدری مونس الٰہی کے پاس سپین کا رہائشی پرمٹ ہے جس کی بنیاد پر ساری سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ بارسلونا میں 23 سی ڈی جوزف پلازہ اور دی ڈائیگونل مار کمرشل سنٹر کے سامنے موجود اپارٹمنٹس بھی اسی خاندان کی ملکیت ہیں اور  دسمبر 2022 سےمونس الٰہی انہی دو اپارٹمنٹس پر رہ رہا ہے.

خبر کے مطابق مونس الٰہی نے حالیہ دنوں میں بینک لیز پر 250 ٹیکسی گاڑیاں  لے کر بارسلونا میں ٹیکسی سروس بھی شروع کی ہے۔ ثاقب طاہر اور چودھری امتیاز لوران سپین میں چوہدری پرویز الٰہی فیملی کے فرنٹ مین بتائے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان کا ایک فرنٹ مین نواز بھٹی جو کہ محکمہ صحت پنجاب میں نائب قاصد ہے، رحیم یار خان شوگر ملز میں کروڑوں کا شئیر ہولڈر نکلا۔ نواز بھٹی اور ایک بیروزگار طالب علم مظہر عباس کے نام پر رحیم یار خان شوگر ملزم کے 48 کروڑ کے شیئرز سامنے آئے ہیں۔بعدازاں ان شیئرز کو چوہدری مونس الٰہی کے نام پر منتقل کیا گیا۔

اس کے علاوہ رحیم یار شوگر ملزم کے 26 کروڑ کے شیئرز دو ڈمی کمپنیوں می کیپیٹل اور 31 اسٹیٹ کے نام پر منتقل کیا گیا۔ یہ دونوں ڈمی کمپنیاں بھی چودھری پرویز الٰہی فیملی کی ملکیت بتائی جاتی ہیں۔

نئے شواہد سامنے آنے پر نیب نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی کرپشن پنجاب بھی چوہدری پرویز الہٰی کے متعلق ایک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے بارہ کروڑ روپے رشوت لینے کے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، مونس الٰہی، محمد خان بھٹی، زبیر خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ اینٹی کرپشن نے چوہدری مونس الٰہی کے قریبی دوست اور فرنٹ مین زبیر خان کو گرفتار کر لیا۔

ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ ٹھوس شواہد کی بنا پر درج کیا گیا ہے۔ پرویز الہٰی اینڈ کمپنی نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ذریعے ایک غیر ملکی کمپنی کی واجب الادا رقم 2 ارب 90 کروڑ کی ادائیگی کے عوض ساڑھے 12 کروڑ روپے رشوت وصول کی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی ، مونس الٰہی اور محمد خان بھٹی کی ڈیل مونس الٰہی کے دوست زبیر خان نے کروائی۔غیرملکی کمپنی کی واجب الادارقم کے عوض پرویز الٰہی نے ساڑھے 6 کروڑ روپے وصول کیے۔ مونس الٰہی اور محمد خان بھٹی نے 5 کروڑ جب کہ زبیر خان نے 50 لاکھ روپے لئے۔

ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق ملزمان پرویز الٰہی، مونس الٰہی، محمد خان بھٹی اور زبیر خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی علی انان قمر پر دباؤ ڈال کر 2 ارب 90 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کروائی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔