سپریم کورٹ نے بلوچستان پی بی 9 کے چار پولنگ سٹیشنز میں مسلم لیگ ن کے نواب چنگیز خان کی دوبارہ الیکشن کرانے کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔
درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ 8 فروری انتخابات میں نواب چنگیز خان مری کامیاب ہوئے اور سینٹ الیکشن میں بھی حصہ لیا۔ چار پولنگ سٹیشنز پر امن امان کی صورتحال کے باعث پولنگ نہیں ہوسکی تھی۔ پیپلز پارٹی پارٹی کے میر نصیب اللہ خان کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے سات پولنگ سٹیشنز پر ری پول کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 16 فروری کو سات پولنگ سٹیشنز پر ری پولنگ ہوئی اور نواب جنگیز خان کامیاب قرار پائے اور انہوں نے 28 فروری کو حلف بھی اٹھایا۔
سماعت کے دوران بینچ رکن جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے بعد الیکشن کمیشن کا کردار ختم ہوجاتا ہے اور الیکشن کے تمام تنازعات الیکشن ٹریبونل کے سامنے جائیں گے۔
جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے استفسار کیا کہ ری پولنگ کا آرڈر معطل کیوں کریں اس کی وجوہات عدالت کو بتائیں۔
جسٹس عرفان سعادت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ بیلٹ پیر چھپ چکے ہیں یا نہیں جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ابھی علم نہیں وہ دفتر سے معلومات لے کر بتائیں گے۔
جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ اگر بلیٹ پیپر چھپ چکے ہیں تو الیکشن روکنا مناسب نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 24 اپریل کو الیکشن ہوگا تو سماعت 21 یا 22 کو رکھ لیتے ہیں جس کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی ۔