کمال احمد رضوی ایک حساس رائٹر تھے۔ جو معاشرے کی ناانصافیوں اور ظلم و ستم کو بڑے موثر انداز میں قلم کے ذریعے بیان کرنے کا فن جانتے تھے۔ ننھا کی موت کے بعد وہ خاصے رنجیدہ اور دکھی بھی ہوگئے اور عموماً کہا کرتے کہ ان کی جوڑی ٹوٹ گئی۔ گو کہ انہوں نے ’الف نون‘ کے بعد مسٹر شیطان، چور مچائے شور اور نیا سبق جیسے طنزیہ مزاحیہ ڈرامے بھی پیش کیے لیکن انہیں شکوہ رہا کہ ڈراموں میں کمرشل ازم آنے کی وجہ سے حقیقی ڈراما کہیں کھو گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آخری ایام میں وہ زیادہ تر تھیٹر سے منسلک رہے اور پھر اس سے بھی دل بھر گیا تو گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگے۔ 1989 میں کمال احمد رضوی کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی سرفراز کیا گیا لیکن وہ ڈرامے کو اور بلند مقام پر لے جانے کی آرزو لیے 17دسمبر 2015کو 85 برس کی عمر میں اس دنیا سے ہی رخصت ہوگئے۔