'کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے'، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے بعد سے بھارتی میڈیا اور سیاستدانوں کی جانب سے لفظی اشتعال انگیزیاں جاری ہیں۔ ایسے میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے بلاول بھٹو کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق تبصرے کے ردعمل میں بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس قرار دے دیا۔
2 روز قبل اقوام متحدہ میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے پاکستان پر دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھنے اور اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے الزامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ’میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے‘۔
’وزیرِ اعظم بننے سے پہلے تک ان کی اس ملک (امریکہ) میں داخلے پر بھی پابندی تھی۔ وہ آر ایس ایس کے وزیرِ اعظم ہیں اور آپ آر ایس ایس کے وزیرِ خارجہ۔‘
بلاول بھٹو نے آر ایس ایس کے حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تنظیم ہٹلر کی ایس ایس سے رہنمائی لیتی ہے۔ میں گذشتہ روز انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر گاندھی کے مجسمے کا افتتاح کرتا دیکھ رہا تھا اور اگر انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو بھی اتنا ہی معلوم ہے جتنا مجھے ہے تو انھیں معلوم ہو گا کہ آر ایس ایس گاندھی، ان کے نظریہ اور ان کے منشور پر یقین نہیں رکھتی۔‘
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ ’آر ایس ایس گاندھی کو انڈیا کا بانی نہیں سمجھتی، وہ ایک ایسے دہشتگرد کو ہیرو سمجھتے ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔
’انڈیا کے اندر کون دہشتگردی کو فروغ دیتا ہے، کیا پاکستان ایسا کرتا ہے؟ اس بارے میں آپ گجرات کے لوگوں سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ ایسا ہمارے وزیرِ اعظم کرتے ہیں۔ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے۔‘
مودی سرکار سیخ پا
بھارتی وزارت خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا بھارتی وزیر اعظم سے متعلق بیان غیر مہذب تھا۔ وہ اپنی جھنجھلاہٹ کا رخ پاکستان میں دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کی طرف کر دیں۔ پاکستان کے پاس گجرات فسادات کے حوالے سے ثبوتوں کا فقدان ہے۔
بلاول بھٹو کی جانب سے نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہنے پر بھارت شدید تلملا اٹھا تھا۔ گزشتہ روز ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج کیا جبکہ انتہا پسند پارٹی راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا۔
پاکستان دفتر خارجہ کی بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے آنے والے رد عمل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے 2002 میں گجرات میں قتل عام کی حقیقتوں کو من گھڑت کہانیوں اور عُذر کے ذریعے چھپانے کی کوشش کی۔ یہ بڑے پیمانے پر قتل، جنسی زیادتیوں اور لُوٹ مار کی شرمناک داستان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ گجرات قتلِ عام کے ماسٹر مائنڈ انصاف سے بچ گئے ہیں اور اب بھارت میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کسی بھی قسم کی لفاظی بھارت میں زعفرانی دہشت گردی پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ بھارتی حکمران جماعت کے سیاسی نظریے ’ہندوتوا‘ نے نفرت، تفرقہ بازی اور سزا سے استثنیٰ کے ماحول کو جنم دیا۔سزاؤں سے استثنیٰ کا کلچر اب بھارت میں ہندوتوا سے چلنے والی سیاست میں اندر تک سرایت کر چکا ہے۔ دہلی-لاہور سمجھوتہ ایکسپریس پر گھناؤنے حملے میں بھارتی سرزمین پر 40 پاکستانی شہری شہید ہوگئے تھے۔اس حملے کے ماسٹر مائنڈ اور مجرموں کی بریت آر ایس ایس-بی جے پی کے زیر انتظام انصاف کے قتل عام کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام ریاستوں میں مذہبی اقلیتوں کو سرکاری سرپرستی میں دھمکایا جاتا ہے۔ ہندوتوا کی بالادستی کے پیروکاروں کو گائے کی حفاظت، عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ اور مذہبی اجتماعات پر حملے کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی مظلومیت کی فرضی داستان گھڑتا ہے لیکن درحقیقت بھارت خود غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبر کا مرتکب اور جنوبی ایشیا میں دہشت گرد گروہوں کا کفیل اور مالی معاون ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رواں ہفتے ایک ڈوزیئر بھی جاری کیا گیا ہے جس میں 2021 میں لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔ عالمی تعاون سے اکٹھے کیے گئے شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت نے لاہور حملے کی منصوبہ بندی اور اس سلسلے میں مالی معاونت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزارتِ خارجہ کا بیان پاکستان کو بدنام اور تنہا کرنے میں ناکامی پر بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس ہے، اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کو روکنے میں ناکامی اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے بعد پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت عالمی پلیٹ فارمز کو شدت سے استعمال کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک شاندار نظریے کے حامل ملک کے حوالے سے بھارت تنگ نظری کی ذہنیت پر عمل پیرا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری اس چہرے کو دیکھے گی، آر ایس ایس-بی جے پی کا جنوبی ایشیا کو اپنے رنگ میں ڈھالنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ایک ماہ کے لیے انڈیا کے پاس ہے۔ اس دوران بلاول بھٹو نے ’مسئلہ کشمیر‘ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ کشمیر میں امن لانے کے لیے اپنے عزم کو ثابت کریں۔‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے اقوام متحدہ میں بیان سے قبل پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار انڈیا کو قرار دیا تھا۔
پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اسد مجید خان نے اسلام آباد میں غیر ملکی سفارت کاروں کو ایک ڈوزیئر بھی سونپا تھا جس میں ان کے ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں انڈیا کے مبینہ کردار کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔