تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے ایوان کی رکنیت سے استعفی دیا تھا تاہم سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کچھ استعفے منظورکر لیے تھے۔
بقیہ استعفے منظور نہیں کیے اور ہدایت دی تھی کہ منظوری کے لیے انہیں فرداً فرداً پیش ہوں تاہم تحریک انصاف نے انفرادی طور پر ارکان کی پیشی سے انکار کر دیا تھا۔
آج سپیکر قومی اسمبلی نے مزید 35 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: مسلم لیگ ن نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے نام منتخب کر لیے
الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اراکین کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
جن ارکان کے استعفے منظور کیے گیے ہیں ان میں مراد سعید، عمر ایوب، اسد قیصر، پرویز خٹک، عمران خٹک، شہریار آفریدی اور دیگر شامل ہیں۔
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف کے 8 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے بھی منظور کر لیے گئے تھے۔
ان سیٹوں پر اکتوبر 2022 میں ضمنی انتخابات ہوئے جن میں سے 7 سیٹوں پر عمران خان نے خود الیکشن لڑا تھا۔
تاہم، عمران خان کو 7 میں سے 6 نشستوں پر کامیابی ملی تھی جب کہ ملتان کی سیٹ پر نائب چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی کو سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے موسیٰ گیلانی نے شکست دے دی تھی۔
نتیجتاً پی ٹی آئی کو 8 میں سے 2 نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ اب ایک بار پھر ان کے 35 ارکان کے استعفے قبول کر لیے گئے ہیں۔
البتہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ان کا اتحاد یعنی پی ڈی ایم انتخابات نہیں لڑے گی۔
قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر 35 نشستوں پر ضمنی انتخابات لڑے جاتے ہیں اور پی ڈی ایم الیکشن نہیں لڑتی تو اس کا مقصد محض عمران خان کو وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ سے روکنا ہی ہو سکتا ہے۔