دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والوں میں سے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے تاہم ابھی تک مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق ابھی ہم جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب کے زیر قیادت پاکستانی مشن جاں بحق افراد میں پاکستانیوں کی شناخت اور واپسی کیلئے مقامی حکام سے رابطے میں ہے اور زندہ بچ جانے والے افراد کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارا مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔ یہ شناخت کا عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہوگا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام کا کہنا ہے کہ یونان کے قریب ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں سوار 500 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔خوفناک سانحہ میں لاپتہ ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی جس میں 78 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ٹویٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں یونان کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کے اس سانحے میں جن کے پیارے جاں بحق ہوئے ہیں۔ میری دعائیں ان خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتخانے نے 12 پاکستانیوں کی شناخت کی ہے. جنہیں یونان کے کوسٹ گارڈز نے بچایا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1670020424300908547?s=20
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یونان میں مبینہ طورپرکشتی کے حادثہ میں جاں بحق افراد کے واقعہ کو اندوہناک قراردیتے ہوئے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
ہفتہ کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے عبدالاکبرچترالی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ یونان میں کشتی کے حادثہ میں مبینہ طور پر سینکڑوں پاکستانی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کے تدارک کیلئے اب تک کیا گیاہے. اس واقعہ کا نوٹس لیا جائے۔
سپیکر نے کہاکہ یہ اندوہناک واقعہ ہے۔ انسانی سمگلنگ بھیانک جرم ہے.میں چاہوں گا کہ حکومت نوٹس لیں اور مکروہ دھندہ میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ یونان میں چند روز قبل یونان کے قریب پیپلوپونیز ریجن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 79 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واقعے میں لاپتہ ہونے والے 43 افراد کا تعلق آزاد جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہے۔ سینکڑوں لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔
یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ تمام نوجوان روزگار کے سلسلے میں غیر قانونی طور پراٹلی اور یونان جا رہے تھے۔
مقامی حکام کا بتانا تھا کہ 65 سے 100فٹ لمبی کشتی میں ممکنہ طور پر 750 افراد سوار تھے جبکہ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے 400 افراد کے کشتی پر سوار ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ یونانی حکام کا کہنا تھا کہ کشتی میں بیشتر تارکین وطن کا تعلق مصر، شام، افغانستان اور پاکستان سے ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارتخانے نے 12 پاکستانیوں کے ریسکیو کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔سفارتخانے نے کالاماٹا شہر میں بچائے جانے والے 12 پاکستانی باشندوں سے ملاقات بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں سے دو کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی سے ہے جن میں محمد عدنان بشیر اور حسیب الرحمان شامل ہیں۔
محمد حمزہ ولد عبدالغفور، ذیشان سرور ولد غلام سرور کا تعلق گوجرانوالہ، عظمت خان ولد محمد صالحو کا تعلق ضلع گجرات، محمد سنی ولد فاروق احمد اور زاہد اکبر ولد اکبر علی کا تعلق شیخوپورہ، مہتاب علی ولد محمد اشرف منڈی بہاؤالدین، رانا حسنین ولد رانا نصیر احمد کا تعلق سیالکوٹ، عثمان صدیق ولد محمد صدیق کا تعلق گجرات سے ہے اور عرفان احمد ولد شفیع اور عمران آرائیں ولد مقبول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔