امریکی حکومت ’نجی شہری‘ عمران خان کے حوالے سے کوئی مؤقف نہیں رکھتی: محکمہ خارجہ

امریکی حکومت ’نجی شہری‘ عمران خان کے حوالے سے کوئی مؤقف نہیں رکھتی: محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ایک 'نجی شہری' ہیں اور نجی شہریوں کے بارے میں امریکی حکومت کوئی موقف نہیں رکھتی۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر  نے نیوز بریفنگ کے دوران یہ ریمارکس دیے۔

صحافیوں کی جانب سے  نے ترجمان میتھیو ملر سے سوال کیا گیا کہ پاکستانی حکومت خبررساں اداروں کو مشورہ دے رہی ہے کہ وہ اپنے نیوز بلیٹنز اور ٹاک شوز میں ’عمران خان کا نام تک نہ لیں‘۔اس بارے میں وہ کیا کہنا چاہیں گے؟ اس سے پریس کی آزادی اور معلومات تک رسائی کا عوام کا حق کیسےمتاثر ہوتا ہے؟

جس کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ عمران خان ایک نجی شہری ہیں۔ ہم عام طور پر نجی شہریوں کے بارے میں مؤقف نہیں رکھتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم عام طور پر تمام حکومتوں سے صحافیوں اور میڈیا کے کردار کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ پریس جمہوری معاشروں میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ماضی کی طرح پاکستانی حکام پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں اور تمام لوگوں کے لیے قانون کی حکمرانی کا احترام کریں جیسا کہ ملک کے آئین میں درج ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں عمران نے پی بی ایس نیوز کو بتایا کہ میں چاہتا ہو کہ امریکہ دراندازی کرے اور جیسے وہ اخلاقیات کی بات پوری دنیا میں کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ریاستی تشدد کے خلاف ہم آئین و قانون اور انسانی حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہی بات وہ ہمارے لیے کر دے۔ امریکہ جیسے روس، چین اور ہانگ کانگ کے بارے میں کہتاہے۔ جمہوریت کو رول بیک کیا گیا ہے۔ یہاں ایسے ہورہا ہے۔ اس جگہ امریکہ کو دخل اندازی کرنی ہے۔

https://twitter.com/Imran2467/status/1666008596537024517?s=20

اس کے علاوہ20 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی امریکی کانگرس کے خاتون رکن میکسین مور واٹرز کے ساتھ آڈیو لیک ہو گئی تھی جس میں انہوں نے مبینہ طور پر امریکا سے مدد  کی اپیل کی تھی۔

بیرونی سازش اور امریکی سائفر کے بیانیہ پر ملک میں انتشار پھیلانے کے بعد عمران خان نے مدد کے بھی امریکا کا دروازہ کھٹکھٹانا شروع کر دیا ہے۔منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان امریکی کانگرس کے خاتون رکن میکسین مور واٹرز کے ساتھ زوم میٹنگ کررہے ہیں۔

آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کی جانب سے امریکی خاتون کے سامنے پاکستان کی بدترین منظرکشی اور پاک فوج اور حکومت پر ہرزہ سرائی کی جارہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہاں پاکستان میں آرمی اور انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت بااثر اور طاقتور ہیں۔

عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کی سیاسی ناکامی کا پورا ملبہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پرڈالتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف نے موجودہ حکمرانوں کے ساتھ سازش کر کے انہیں اقتدار سے نکالا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اوپر قاتلانہ حملے کاذمہ دار پاک فوج اور موجودہ حکمران اتحاد کو ٹھہرایا اور کہا کہ موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی وجہ سے میری زندگی خطرے میں ہے۔ مجھے گولیاں ماری گئیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے سب سے مقبول ترین لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے امریکی کانگریس کی خاتون کو بتایا کہ 99 فیصد پاکستان میرے ساتھ ہے۔ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ التجاہے آپ میرے حق میں آواز اٹھائیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کو “بدترین کریک ڈاؤن” کا سامنا ہے اور  ان کے بقول ملک کی تاریخ میں کسی جمہوری جماعت نے ایسے کریک ڈاؤن کا سامنا  نہیں کیا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ آپ کی مدد کی ضرورت ہے ہم صرف قانون کی حکمرانی اور آئین اور بنیادی حقوق چاہتے ہیں۔ ہم صرف ایک بیان چاہتے ہیں جس میں اس کریک ڈاؤن کو نمایاں کیا جائے اور یہ واقعی ہماری مدد کرے گا جب آپ جیسا کوئی بولے گا تو یہاں بہت شور مچ جائے گا۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1659881604515528704?s=20