نیب نے بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں طلب کر لیا

نیب نے بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں طلب کر لیا
قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کل طلب کر لیا۔ بشریٰ بی بی کو کو متعلقہ ریکارڈ اور دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس میں نیب اسلام آباد نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کل طلب کر لیا۔ نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی سے بطورٹرسٹی القادرٹرسٹ ریکارڈ مانگا گیا ہے، بشریٰ بی بی کو کیس سے متعلقہ دستاویزت بھی ہمراہ لانے اور کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس سے قبل القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی تین ٹیم سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نوٹس موصول کروائے بغیر واپس چلی گئی۔ نیب ٹیم زمان پارک پہنچی تو پتا چلا کہ سب سو رہے ہیں جس پر نیب کی ٹیم نوٹس موصول کروائے بغیر واپس چلی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوپہر کو نیب ٹیم نوٹس موصول کروانے دوبارہ زمان پارک جائے گی۔

دوسری جانب القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کیس میں نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر کو بھی طلب کر لیا۔

پی ٹی آئی رہنما کو نیب کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔  نوٹس کے مطابق شہزاد اکبر کو 22 مئی کو دن ساڑھے گیارہ بجے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے شہزاد اکبر کو کیس سے متعلقہ تمام دستاویزات بھی اپنے ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بھی کل القادر ٹرسٹ کیس میں نیب راولپنڈی نے طلب کررکھا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو کیس میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

دو روز قبل ہی لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

بشریٰ بی بی نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت، نیب اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔نیب کی جانب سے جاری تحقیقات غیر قانونی ہیں اور نیب کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔

علاوہ ازیں عمران خان نے گزشتہ دنوں اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ جب میں جیل کے اندر تھا تو تشدد کا بہانہ بنا کر انہوں نے جج، جیوری اور جلاد کا کردار ادا کیا تاہم اب منصوبہ یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر میری تذلیل کی جائے اور مجھے اگلے 10 سال تک جیل میں رکھنے کے لیے بغاوت کے قانون کا استعمال کیا جائے۔

خیال رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں نیب ٹیم عمران خان کو 9 مئی کو گرفتار کر چکی ہے اور ابھی وہ دو ہفتوں کیلئے ضمانت پر ہیں۔