ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس؛تعلیمی کارکردگی میں پاکستان آخری دس ممالک کی فہرست میں شامل

ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس؛تعلیمی کارکردگی میں پاکستان آخری دس ممالک کی فہرست میں شامل
اقوام متحدہ کی ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) پر پاکستان کی درجہ بندی دو درجے گر گئی ۔ 2020 کی رپورٹ کے مطابق کل 189 ممالک میں سے پاکستان  154 ویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کی درجہ بندی 152 ویں پوزیشن پر تھی۔ ملک کی درجہ بندی تمام ہم مرتبہ معیشتوں سے کم رہی اور صرف افغانستان ہی پاکستان سے نیچے رہا اور اس کی درجہ بندی 169 ویں نمبر پر ہے۔ تعلیمی کارکردگی میں پاکستان آخری دس ممالک کی فہرست میں افریقی ممالک کے ساتھ واحد ایشیائی ملک ہے۔ جہاں اس کا مطلوبہ سکولوں کا مطلوبہ تعلیمی سال 8.3 فیصد ہے۔ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان آنے والے چند سالوں میں سب سے کم تعلیم یافتہ ملک بن سکتا ہے۔

ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) رپورٹ ممالک میں صحت، تعلیم اور معیار زندگی کی صورتحال کی بنیاد پر ماپا جاتی ہے لیکن رواں سال ممالک میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور سیارہ زمین پر دباؤ ڈالنے والے مادی عوامل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔


رواں سال کی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ، جو سال 2019ء میں ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیتی ہے، کا عنوان ”دی نیو فرنٹیئر: ہیومن ڈویلپمنٹ اینڈ انتھروپوسین“ رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت 131 ویں نمبر پر ہے، بنگلہ دیش 133، سری لنکا 72، مالدیپ 95، نیپال 142 اور بھوٹان 129 ویں نمبر پر ہے۔


ناروے، آئرلینڈ، ہانگ کانگ، آئس لینڈ اور جرمنی اس درجہ بندی میں سر فہرست ہیں جبکہ وسطی افریقہ جمہوریہ نائجر، چاڈ، جنوبی سوڈان اور برونڈی ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی سب سے کم درجہ بندی پر موجود ہیں۔ امریکہ کو 17 ویں درجے پر رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ترقی کے لئے معاشرتی اصولوں، اقدار حکومت اور مالی مراعات کو تبدیل کرتے ہوئے اگلے محاذ پر فطرت کے ساتھ کام کرنیکی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق نئے تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ صدی (2100ء) تک دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید موسم کے دورانئے میں 100 دن کا اضافہ ہو سکتا ہے لیکن اگر موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے ”پیرس معاہدے“ پر مکمل عملدرآمد سے یہ دورانیہ نصف تک لایا جا سکتا ہے۔


انگریزی جریدے ڈیلی ٹائمز میں شائع ہونیوالے عالمی مالیاتی فنڈ کے اعداد و شمار کے مطابق فاسل فیول کو ابھی بھی سبسڈی دی جا رہی ہے، فاسل فیول کیلئے عام طور پر مالی اعانت کیلئے فراہم کی جانیوالی سبسڈی کی مکمل لاگت (بشمول بالواسطہ اخراجات) سالانہ 5 ٹریلین امریکی ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کی 6.5 فیصد ہے۔


ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی حالیہ رپورٹ کی اجرائیگی کے میزبان ملک سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لووین نے کہا کہ ”ہیومن ڈویلپمنٹ کی نئی رپورٹ موجودہ وقت کے اہم امور جیسے ماحولیاتی تبدیلی اور عدم مساوات پر زیادہ زور دینے کے ساتھ ساتھ ہمارے من چاہے مستقبل کی سمت کوششوں کو آگے بڑھانے کی ترغیب دیتی ہے۔“


اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے منتظم اچیم اسٹینرنے کہا کہ ”اس نئے انڈیکس کی مدد سے ہمیں امید ہے کہ ہر ملک کیلئے مستقبل کی راہ پر ایک نئی بات چیت کا آغاز ہو گا۔ انسان سیارے پر پہلے کی نسبت زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ کورونا وائرس، ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ اس طاقت کو ہماری ترقی کے معنی کی وضاحت کریں جہاں ہمارے کاربن اور کھپت کے نقوش اب پوشیدہ نہیں ہیں۔“


پہلی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 1990ء میں پاکستان کے وزیر خزانہ کی سربراہی میں تیار کی گئی تھی اور 2020ء کی حالیہ رپورٹ اس سلسلے کی 30 ویں رپورٹ ہے۔