عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابلِ سماعت قرار، نوٹسز جاری

عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابلِ سماعت قرار، نوٹسز جاری
اسلام آباد کی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق خاتونِ اوّل بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت مبینہ طور پر غیر شرعی نکاح کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سول جج قدرت اللہ نے گزشتہ سماعت کے دوران محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کو حاضر ہونے کے لیے نوٹسز جاری کر دیے۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کا نکاح لاہور میں ہوا لیکن دونوں بنی گالا میں رہ رہے تھے، دونوں نے پہلے نکاح کے بعدکافی وقت بنی گالا میں گزارا۔

واضح رہے کہ درخواست گزار نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کی عدت کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی نکاح کر لیا تھا. تاہم عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں نے الزام کی تردید کی تھی۔

واضح رہے کہ 12 اپریل کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی سعید نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔ مفتی سعید نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے مجھے بتایاکہ پہلا نکاح غیر شرعی تھا۔

مفتی محمد سعید احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ میری 62 سال عمرہے، مدرسے میں پرنسپل ہوں۔ یکم جنوری 2018 کو عمران خان نے مجھ سے کال پر رابطہ کیا۔ ان سے اچھے تعلقات تھے۔ میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا ممبر تھا۔ انہوں نے مجھ سے کہا میرا نکاح بشریٰ بی بی سے پڑھوا دو اور نکاح پڑھانے کے لیے لاہور جانا ہے۔

مفتی محمد سعید نے کہا کہ عمران خان مجھے اپنے ساتھ لاہور کے علاقے ڈیفینس کی کوٹھی میں لے گئے جہاں بشریٰ بی بی کے ساتھ موجود ایک خاتون نے خود کو ان کی بہن ظاہر کیا۔ میں نے اس خاتون سے پوچھاکہ کیا بشریٰ بی بی کا نکاح شرعی طور پر ہوسکتاہے؟ جواب میں خاتون نے بتایاکہ بشریٰ بی بی کے نکاح کی تمام شرعی شرائط مکمل ہی اور ان کا نکاح عمران خان کے ساتھ پڑھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بیان حلفی میں مزید کہا کہ یکم جنوری 2018 کو خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھا دیا۔ عمران خان نے کہا کہ نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو (سابقہ خاوند خاور مانیکا سے ) طلاق ہوئی تھی۔

مفتی سعید کے مطابق عمران خان نے مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی نے پیشگوئی کی تھی کہ نکاح کرنے پر وہ ( عمران خان) وزیراعظم بن جائیں گے۔

مفتی محمد سعید خان نے کہا کہ عمران خان نے مجھ سے فروری 2018 کو دوبارہ رابطہ کر کے درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانا ہے کیونکہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہواتھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے مجھے بتایاکہ پہلا نکاح غیر شرعی تھا جو پیشگوئی کی وجہ سے ہوا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے بھی نکاح اور شادی کی تقریب منقعد کی اور نکاح کے بعد دونوں اسلام آباد میں ساتھ رہنے لگے۔



واضح رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کی سماعت 28 اپریل کو مقرر تھی تاہم آج صبح درخواست گزار محمد حنیف نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے کیس کی جلد سماعت کرنے کی درخواست کی تھی۔ سینیئر سول جج نصر من اللہ بلوچ نے جلد سماعت کی درخواست منظور کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سینئرسول جج نصرمِن اللہ بلوچ کی عدالت میں آج مفتی محمد سعید کا بیان قلمبند ہونے کےلیے مقرر ہے اور درخواست گزار مرکزی گواہ مفتی محمد سعید کا بیان جلد قلمبند کرانا چاہتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کی سماعت 28 اپریل کو مقرر ہے اور گواہ مفتی سعید عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرانے کے لیے دستیاب ہیں جب کہ گزشتہ سماعت پر مرکزی گواہ مفتی سعید کا بیان قلمبند نہ ہوسکا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کا کیس ارجنٹ نوعیت کا ہے لہٰذا اسے جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔