برطانوی اخبار گارڈین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سلمان رشدی کی کتاب نے جو غم وغصہ پیدا کیا، وہ اس کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں لیکن جو کچھ ان کیساتھ ہوا اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
عمران خان نے سلمان رشدی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "خوفناک" اور "افسوسناک" قرار دیا اور کہا کہ جہاں تک بات سلمان رشدی کی کتاب The Satanic Verses پر عالم اسلام کے غصے کی ہے تو وہ قابل فہم تھا، لیکن اس کو اس حملے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
خیال رہے کہ دس سال پہلے، عمران خان نے بھارت میں منعقدہ ایک تقریب سے اس لیے دستبردار ہو گئے تھے کیونکہ سلمان رشدی نے بھی اس میں شرکت کرنا تھی۔ تاہم، سلمان رشدی پر حملے کی مذمت میں ان کا بیان حیران کن ہے، ایک ایسے خطے میں جہاں زیادہ تر سیاست دانوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے ہی انکار کیا ہے۔
جب دوران انٹرویو ان سے سلمان رشدی پر چاقو سے حملے پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو عمران خان نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ خوفناک، افسوسناک ہے''۔
عمران خان نے کہا کہ سلمان رشدی مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے حضور ﷺ کی محبت، ان کے بارے میں احترام اور ان کی تعظیم کو اچھی طرح سے جانتے تھے کیونکہ ان کا تعلق بھی ایک مسلمان گھرانے سے تھا۔ ان کی کتاب بارے عالم اسلام میں جو غم وغصہ پایا جاتا ہے وہ قابل فہم ہے لیکن ان پر حملے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں متنازع مصنف سلمان رشدی پر حملہ
خیال رہے کہ 12 اگست کو متنازع مصنف سلمان رشدی پر امریکہ میں ایک لیکچر کے دوران حملہ کیا گیا تھا۔ وہ مغربی نیویارک میں منعقدہ ایک سیمینار میں لیکچر دے رہے تھے کہ اچانک ان پر حملہ کر دیا گیا۔
سلمان رشدی جب چوتکوا انسٹی ٹیوٹ میں اسٹیج پر لیکچر دینے جا رہے تھے، اسی وقت ایک شخص نے ان پر چاقو مارنا شروع کر دیے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سلمان رشدی کو 1988 سے ایران نے واجب القتل قرار دیا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والا ملزم کون ہے؟
نیویارک پولیس نے برطانوی مصنف سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے نوجوان کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ حملہ آور کا نام ہادی متر اور اس کی عمر 24 سال بتائی جا رہی ہے۔ ملزم نیویارک کے قریبی علاقے فیئر ویو، نیو جرسی کا رہنے والا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق سلمان رشدی پر حملہ 20 سیکنڈ تک جاری رہا۔ اس سے پہلے کہ اسے روکا جاتا، اس نے رشدی پر چاقو کے 10 سے زائد وار کر لئے تھے۔